0

شہر قائد میں غیر قانونی ٹرانسپورٹرز کا راج …!

شہر قائد میں غیر قانونی ٹرانسپورٹرز کا راج قائم

جگہ جگہ چنگچی رکشوں کی بہتات، ٹریفک کی روانی متاثر، ٹریفک حادثات میں اضافہ

سرکاری سطح پر کسی روٹ کا کوئی اجازت نامہ دستیاب نہیں، جس کی لاٹھی اس کی بھینس

غیر قانونی طور پر چلنے والے چنگچی رکشوں سے ڈپٹی کمشنر سمیت، تھانے اور ٹریفک چوکیاں فیضیاب ہونے کا انکشاف

فی کس ٹریفک چوکی 8000 سے 15000 تک ہفتہ کی وصولی

کراچی شہر لاوارث کیوں، کیوں کہ اس کے حکمران مقامی نہیں، شہر قائد پچھلے کچھ دہائیوں سے صرف برباد کرنے کی کوشش کی گئی، جس میں ایک مسئلہ خودساختہ ٹرانسپورٹرز بن گئے۔ چنگچی رکشے جس کی خود کوئی قانونی حیثیت نہیں، انہوں نے سڑکوں پر ٹریفک کا ایسا جال بنایا کہ شہر قائد میں ٹریفک کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا، خود ساختہ ٹرانسپورٹرز اور اڈا مالکان قانون نافذ کرنے والوں کا ضمیر خرید کر یہ سوچنے لگے کہ یہ شہر ان کے والد گرامی کی ملکیت ہوگا، کم عمر بغیر لائسنس یافتہ لڑکوں کے ہاتھ میں سواری دے کر عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کا پرمٹ دیا جانے لگا، چنگچی رکشوں کے زیادہ تر ڈرائیور حضرات ٹریفک قوانین کی بنیادی معلومات سے بھی محروم ہیں، شہر قائد میں ٹریفک جام، مختلف شاہراہوں پر ٹریفک حادثات جس میں 80٪ حادثات کی وجہ یہی چنگچی رکشہ ہے

چنگچی رکشوں کا جال تو تقریباً پورے شہر میں پھیلایا گیا، لیکن اسکے خود ساختہ ٹرانسپورٹرز اور اڈا مافیا کا زیادہ تر تعلق سیاسی پناہ لینے والوں کی ہے۔ اگر ہم صرف سرجانی ٹاؤن کی بات کریں تو صرف سرجانی ٹاؤن میں 20 سے زائد چنگچی رکشوں کے روٹ کے اڈے چلائے جاتے ہیں، چند کے نام مندرجہ زیل ہیں
4E
786
T10
N55
A11
U22
W86
F5
B5
F12
K5
K1
A18
M55
SA
5A
T11
FM
AS1
4X
ان روٹ کے اڈوں کے مالکان یا پارٹنرز سیاسی چھتری استعمال کرنے والے سابقہ کرمنلز ہیں، جنہوں نے اس شہر میں ٹریفک کے نظام کی بربادی میں اہم کردار ادا کیا، اس شہر کے ٹریفک کے نظام کی بربادی میں اگلہ مرحلہ ٹریفک سیکشنز نے ادا کیا جنہوں نے چند کاغذ کے ٹکڑوں کے عیوض غیر تربیت یافتہ کم عمر لڑکوں کو کھلے عام بغیر کسی خوف و خطر کے روڈ پر موت بانٹنے کی اجازت دے دی۔ دوسرا اہم کردار ہماری مقامی تھانوں کی پولیس نے ادا کیا، کیونکہ انکے بغیر تو آپ قانونی کام نہیں کر سکتے، غیر قانونی تو دور کی بات ہے، ایک شہری نے یہاں تک کہا کہ اسکا حصہ آئی جی سندھ، کراچی پولیس چیف و ڈی آئی جی ٹریفک تک جاتا ہے۔ ہمارا مقصد کسی پر الزام لگانا نہیں لیکن غیر قانونی طور پر خودساختہ روٹس کا تعین، کم عمر، غیر تربیت یافتہ ڈرائیور جن کے پاس لائیسنس بھی نہیں انکے خلاف چالان کاٹنے کی ہمت ٹریفک افسران کیوں نہیں کرتے، یومیہ لاکھوں روپے کا کلکشن صرف سرجانی ٹاؤن سے چنگچی رکشہ اڈوں کے مالکان وصول کرتے ہیں، فی کس رکشہ جو روٹ پر چلے گا وہ روزانہ کی بنیاد پر 250, 300 روپے ادا بھرنے کا پابند ہے، اڈا بھرنے کے بعد کوئی پولیس اہلکار، کوئی ٹریفک اہلکار گویا اعلٰی عہدیدار آپ کو روکنے، آپ سے سوال کرنے کی جرات نہیں کر سکتے، کیونکہ حصہ سب کو پہنچایا جاتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں