انسانی اسمگلنگ کا گھناؤنا کھیل
تحریر: فرقان احمد سائر
دنیا بھر سے لاکھوں افراد بہتر مستقبل کے لئے اپنا آبائی ملک چھوڑ کر پردیس میں روزگار یا کاروبار کے لئے رخ کرتے ہیں۔ تاہم لاکھوں کی تعداد ایسی بھی ہے جو انسانی اسمگلرز کے ہاتھوں اپنی جمع پونجی لٹا کر غیرقانونی طریقے سے بارڈر کراس کر کے خلیجی یا یورپی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔
جن کی اکثریت تیسرے درجے یا ترقی پزیر ممالک میں بسنے والے افراد یا خاندان کی ہوتی ہے۔ تاہم وطن عزیز میں بھی ہزاروں انسانی سوداگر موجود ہیں جو پیسوں کی ریل پیل اور چمک دکھا کر سادہ لوح عوام کو فریب میں مبتلا کرتے ہیں اور لاکھوں روپے وصول کرنے کے بعد پڑوسی ممالک ایران یا افغانستان سے بارڈر کراس کروا کر دوسرے ممالک خصوصآ ترکی ۔ یا دیگر یورپی ممالک میں بھیجا جاتا ہے۔ مہینوں کے اس کھٹن سفر میں چاہے راستے کی صعوبتیں ہوں، سمندر کا سفر یا بارڈر فورسز کی فائرنگ سے سینکڑوں افراد کی جانیں چلی جاتیں ہیں۔ افسوناک عمل یہ ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے اس گھناوّنے دھندے میں ملوث نیٹ ورک کا خاتمہ نا کیا جا سکا ان کے خلاف اگر کارروائی کی بھی گئی تو قانونی داوّ پیج استعمال کر کے یہ سفاک ملزم باآسانی رہا ہو جاتے ہیں۔ جن سے ان کو مذید تقویت ملتی ہے۔
اس معاملے کا سب سے خطرناک عنصر یہ ہے کہ ایک ایسا گروہ بھی موجود ہے جو ملک بھر سے نوجوان لڑکیاں خصوصآ۔ بیوٹی پالرز ، شوبز سے تعلق رکھنے والی ، شوشل میڈیا ایپ پر اپنی وڈیوز اپلوڈ کرنے والی اور نرسنگ سے شعبے سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو خاص نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ گروہ اپنے مخصوص طریقہ واردات سے ان نوجوان لڑکیوں سے روابط بڑھاتے ہیں۔ روشن مستقبل اور پیسوں کی ریل پیل دکھا کر ان کو مڈل ایسٹ، چائنا اور دیگر ممالک میں نوکری یا گھمانے کے بہانے ویزہ لگواتے ہیں اور ان نوجوان لڑکیوں کو پارسل کر دیا جاتا ہے۔ جہاں ان سے جسم فروشی کروائی جاتی ہے۔ یہ خطرناک گروہ بعض اوقات۔ منشیات اور دیگر ممنوعہ اشیاء بھی پارسل کرواتے ہیں۔ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نوجوان لڑکیوں کے پارسل میں بندرگاہوں سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ جہاں سے غیرقانونی طور پر یہ لڑکیاں خلیجی ممالک اور دیگر ملکوں میں بھیج دی جاتی ہیں۔
جعلی اور غیرقانونی طریقوں سے ویزہ لگوایا جاتا ہے تاکہ دوسرے ملک میں غیرقانونی عمل کو قانونی جواز بنایا جا سکے۔
مملکت خداداد میں اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان لڑکیوں کو بھی جسم فروشی جیسے گھناوّنے دھندے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم اس کی جڑیں مضبوط اور گہری ہونے کے باعث انسانی اسمگلنگ میں ملوث کرداروں کے خلاف موثر کارروائی نہیں کی جاتی۔