ہمارے رہنما
تحریر: محمد ثاقب.
ایک دور تھا جب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے رہنماؤں نے اِس ملک کو بقاء کے لیے اپنی جان و مال کے نذرانے پیش کر کے اپنی قوم سے وفاداری کے عملی ثبوت پیش کئے اور اِس کے برعکس آج کے رہنماء اپنی بقاء کے لیے عوام کی قربانی پیش کر رہے ہیں- خواہ کوئی بھی نعرہ ہو اُس نے عوام کا جینا ہی مشکل کیا ہے۔ رہنماء تو عوام کی زندگی میں آسانی پیدا کرنے کے لئے ہوتے ہیں لیکن اِس پاک عرضِ وطن کی رہنماؤں کی شان کا اندازہ اِس بات سے لگائیں کہ اقتدار میں آنے سے پہلے حقیقی عوامی مسائل کی بات کرتے ہیں اور جب انہیں اقتدار میئسر ہوجاتا ہے تو عوام کو پسِ پشت ڈال کر اپنے مخالف سے بدلے اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال ہی ترجیحات میں شامل ہو جاتی ہیں۔ ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی ہمارے معزز رہنماء ہی ہیں اور ۲۲ کڑوڑ کے اِس آبادی والے ملک میں ایک بھی جوان یا وژنری لیڈر اِس ملک نے کئی دہائیوں سے نہ دیکھا۔ ہمیں اپنا موازنہ کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ اِس ملک کو ۷۰ ۸۰ سال کے لوگوں نے چلانا ہے یہ باقی دنیا کی طرح ہم نے بھی جوان اور پُرجوش لوگوں کو اِس ملک کی چابی تھمانی ہے۔