ایس ایس پی انویسٹیگیشن شہلا قریشی 0

ایس ایس پی انویسٹیگیشن شہلا قریشی کا لیا گیا انٹرویوں

ایس ایس پی انویسٹیگیشن شہلا قریشی کا لیا گیا انٹرویوں
سی آئی ڈی نیوز: میڈم آپ کا پورا نام
ج: میرا پورا نام شہلا قریشی ہے
سی آئی ڈی نیوز: آپ کی تعلیم کیا ہے
ج: میری تعلیم ایم ایس سی زولوجی اور ایل ایل بی ہے
سی آئی ڈی نیوز: تعلیم کہاں سے حاصل کی
ج: میرا ماسٹرز کراچی یونیورسٹی ہے اور ایل ایل بی ایس ایم لاء کالج سے حاصل کی
سی آئی ڈی نیوز: سی ایس ایس کب کیا؟
ج: سی ایس ایس 2010 میں کیا ہے۔ اس کے بعد سندھ پبلک سروس کمیشن کا ایک اور امتحان دیا جس میں پورے سندھ میں ٹاپ کیا اور اسسٹنٹ کمشنر کا عہدہ حاصل کیا۔
سی آئی ڈی نیوز:سی ایس ایس مکمل کرنے کے بعد آپ کو کون سا عہدہ ملا۔
ج: سی ایس ایس کرنے کے بعد میں بطور خاتون اے ایس پی تعینات ہوئی۔
سی آئی ڈی نیوز: بطور اے ایس پی کہاں کہاں تعینات رہی؟
ج: میری پہلی تعیناتی فرئیر میں بطور ڈی ایس پی رہی۔ اس کے بعد ہماری ایک ٹریننگ ہوتی ہے جسے مکمل کیا۔ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں اپنی خدمات انجام دیتی رہی۔
سی آئی ڈی نیوز: اس کے بعد کہاں اور کس عہدے میں تعیناتی رہی۔
ج: میں اے ایس پی گارڈن رہی۔ اس کے بعد اسی پی سٹی میں تقریبآ 3 سال رہی پھر فیڈرل اسائمنٹ مکمل کیا اور پاکستان ریلوے میں بھی اپنی خدمات انجام دیں۔ یہ میرے لئے بڑی اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان کی میں پہلی خاتون افسر تھی جس نے پاکستان ریلولے میں اپنی خدمات سرانجام دیں۔
سی آئی ڈی نیوز: اس کے بعد سندھ پولیس میں واپسی کب ہوئی۔
ج: میں نے واپس سندھ پولیس سروس کو جوائن کیا بطور ایس پی بلدیہ تقریبآ 1 سال اپنے فرائض سر انجام دیئے۔ اس کے بعد کچھ عرصے کے لئے ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سٹی تعینات کیا گیا۔
سی آئی ڈی نیوز: ابھی کس عہدے پر اور کہاں کام کر رہی ہیں؟ اور آپ کے کیا کیا فرائض ہیں؟
ج: میں ابھی بطور ایس ایس انویسٹی گیشن ڈسٹرکٹ سینٹرل میں تعینات ہوں اور میرے پاس تقریبآ 23 پولیس اسٹیشن کی انویسٹیگیشن کر رہی ہوں۔
سی آئی ڈی نیوز: یہ کس قسم کے کیسز ہیں جن پر آپ تفتیش کر رہی ہیں۔
ج: میرے پاس مختلف قسم کے کیسز آتے ہیں جن میں زیادہ تر قتل اقدام قتل، اغواء۔ خواتین پرتشدد کے معاملات کو باریک بینی سے دیکھا جاتا ہے۔ خصوصی طور پر بچوں کے ساتھ زیادتی یا اغواء کے کیسز پر ٹیکنیکل انداز سے تفتیش کی جاتی ہے۔
سی آئی ڈی نیوز: ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بطور ایس ایس پی کتنے عرصے سے تعینات ہیں۔
ج: مجھے یہاں اس پوسٹ پر کام کرتے ہوئے تقریبآ دو سال ہوگئے۔
سی آئی ڈی نیوز: ان دو سال کے عرصے میں آپ نے کون سے ایسے کام کئے جسے سرہایا جا سکے؟
ج: ہم نے قتل اور چوری ڈکیتی کی وارداتوں پر بڑی حکمت عملی اپنائی ہے اور اس حوالے سے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں اس طرح کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ ساتھ ساتھ گھروں میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کی روک تھام کے لئے گھروں میں پملفٹ دیئے گئے اور شہریوں میں یہ شعور اجاگر کیا کہ گھر میں کوئِی بھی ملازم رکھنے سے پہلے اس کا مکمل ڈیٹا حاصل کر کے متعلقہ تھانے میں جمع کروائیں تاکہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹے کے اندر مطلوبہ ملازم کا ڈیٹا حاصل کیا جا سکے کہ وہ کسی جرائم میں ملوث تو نہیں ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ہم نے کئی چھینے ہوئے موبائل کو ٹریس کرکے ان کے مالکان کو واپس کئے ہیں٫
سی آئی ڈی نیوز: اس کے علاوہ کوئی ایسا کام جسے بتانے میں فخر محسوس ہو۔
ج: جی بالکل میں بتانے میں فخرمحسوس کرونگی کہ ایک ایسا گینگ تھا جو بیرون ملک سے آنے والے شہریوں کو ایئرپورٹ کے باہر سے لوٹ لیا کرتا تھا۔ ان گروہ کے کارندے بیرون ملک سے آنے والے افراد پر نظر رکھتے تھے اور اپنے گروہ کے باقی ارکان کو مطلع کرتے تھے جو ان کی ریکی کر کے۔ کسی سننان جگہ یا اندھیرے والے مقام پر روک کر نقدی اور دیگر قیمتی سامان لوٹ لیا کرتے تھے۔
سی آئی ڈی نیوز: یہ واقعات زیادہ تر کس مقام پر ہوتے تھے ؟
ج: اس طرح کے واقعات زیادہ تر واقعات، یوسف پلازہ، شاہراہ فیصل اور نارتھ ناظم آباد کی طرف سے زیادہ ہوتے تھے۔ اس گینگ کا مکمل طور پر قلع قمعہ کیا اور درجنوں واقعات کی ریکوری کی۔
سی آئی ڈی نیوز: جیسا کے آپ نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں آپ کے پاس 23 پولیس اسٹیشن ہیں تو سب سے زیادہ کرائم کا ریشو کس تھانے کی حدود میں ہے؟
ج: دیکھیں انسان تو ہر تھانے کی حدود میں بستے ہیں اور زن۔ زر زمین پر تنازعات اور دیگر قسم کے جرائم ہونا تو یقینی ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ فلاں تھانے کی حدود میں جرائم کے واقعات ہو رہے ہیں اور فلاں تھانے کی حدود میں نہیں ہوتے۔ لیکن گھروں میں ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کے واقعات زیادہ تر نارتھ ناظم آباد اور اس کے محلقہ علاقوں سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں کیونکہ وہاں پر کچی آبادیاں زیادہ ہیں اور مجرم جرم کر کے باآسانی ان علاقوں میں چھپ جاتے ہیں۔ تاہم متعدد گینگ کی مکمل چھان بین کر کے ان کو قانون کے شکنجے میں جکڑا ہے جن سے کافی ریکوری بھی کی ہے۔
سی آئی ڈی نیوز: حال ہی میں کون سا کیس حل کیا۔
ج: رضویہ کے علاقے میں 22 لاکھ اور دوسرے کیس میں سات لاکھ کی ریکوری کی اسی طرح کے متعدد کیس ایسے ہیں جن کو نا صرف حل کیا بلکہ چوری اور ڈکیتی کے پیسے بھی برآمد کئے۔ اور کوشش کر رہے کہ جرائم کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔
سی آئی ڈی نیوز: اسٹریٹ کرائم کی کیا وجوہات ہیں۔
ج: اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کی بہت سی وجوہات ہیں تاہم ہم نے جو دیکھا کہ وہ عادی مجرم جو کہ جیل سے واپس آئے ہیں سدھرنے کے بجائے دوبارا اس قسم کی وارداتوں پر باقاعدہ طور پر گینگ بنا کر چھینا جھپٹی کی وارداتوں کے ساتھ ساتھ ڈکیتی کی متعدد وارداتوں میں ملوث رہتے ہیں۔
سی آئی ڈی نیوز: تو اس میں کوئی خاص زبان بولنے والا یا کسی خاص کمیونٹی سے تعلق رکھنے والا گروہ ہے۔
ج: دیکھیں اس حوالے سے میری رائے اور تجربہ یہ کہتا ہے کہ وہ لوگ جو جیل کے اندر ہیں خواں کسی بھی زبان سے تعلق رکھتے ہوں باہر آکر اپنا گینگ بنا لیتے ہیں جس میں ہر کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوسکتے ہیں۔

سی آئی ڈی نیوز: شہدائے پولیس کے لئے کیا کہنا چاہیں گی؟
ج: شہید ہمارا اثاثہ ہیں جنہوں نے قیام امن کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دی۔ اس مٹی کو اپنے خون سے رنگا ہے وہ یقینی طور پر ہم سب کے لئے ایک روشن مثال ہیں کہ سرزمین کی حفاظت کے لئے اپنی جان نچھاور کر دی۔ امن و امان کے کو قائم رکھنے کے لئے تقریبآ تین ہزار سے زائد اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا جنہیں ہم سلوٹ پیش کرتے ہیں۔
ان کی قربانی کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔
سی آئی ڈی نیوز: میڈیا کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔
ج: میں میڈیا پرسن کی بہت شکر گزار ہوں کہ وہ بلاخوف و خطر اپنے کام کو جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ لوگ میں پرسنل میں کافی چیزیں سینڈ کرتے ہیں جن کی شفاف تحقیقات کروا کر ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے۔
سی آئی ڈی نیوز: سوشل میڈیا کو کس نظر سے دیکھتی ہیں۔
ج: بہت سی چیزیں سوشل میڈیا کے ذریعے وائرل ہوکر ہم تک پہنچی ہیں مگر میں سوشل میڈیا پرسن سے ایک چیز عرض کرنا چاہوں گی کہ کسی بھی واقعہ کو ریٹنگ کے چکر میں گھمانے سے پہلے باقاعدہ تصدیق کر لیں ۔ بہت سے معاملات پر یہ بھی دیکھا گیا کہ جب ہم انکوائری کرتے ہیں تو وہ وڈیو یا خبر بہت پرانی ہوتی ہے جن کے ملزمان کو باقاعدہ سزا بھی ہوچکی ہوتی ہے یا پھر وہ وڈیو یا خبر کراچی کے باہر کی ہوتی ہیں جس کے تحقیقات میں دشواریاں پیش آتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں