0

ایس ایچ اوز کی سرپرستی میں جرائم

ضلع سٹ ی لیاری ٹاؤن کے تھانہ جات جرائم پیشہ افراد اور بیٹرز کے حوالے ایس ایچ اوز کی سرپرستی میں جرائم چلائے جانے کےانکشافات

کراچی  ضلع سٹی کے لیاری ٹاؤن پولیس کی سرپرستی میں منشیات فروشی سمیت دیگر جرائم چلائے جانے کا انکشاف جرائم کی ایک طویل فہرست جس کے باعث لیاری ٹاؤن میں لاقانونیت کا راج ہے نوجوان نسل کو کرسٹل ، آئس ،ہیروئن ، تریاق چرس کے نشے میں تباہ کیا جا رھا ہے چھالیہ اسمگلنگ ، جوئے سٹہ کے اڈے ، جعلی لبریکٹ آئل کا دھندا بھی عروج پر جاری ہے لیاری میں لاقانونیت انتہا کو پہنچ چکی ہے لِہذا لیاری پولیس کے خلاف وائٹ پیپر جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا جرائم کے اڈوں کی نشاندھی اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے ساتھ ساتھ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کو بھی بے نقاب کیا جا رھا ہے۔ ذرائع سے حاصل ہونے والی اطلاعات کے مطابق لیاری کے تھانہ جات میں بیٹروں کے ماہانہ و سالانہ کروڑوں بھتہ وصول کیا جا رھا ھے چاکیواڑہ پولیس اسٹیشن کی حدود میں چلنے والے آرگنائز جرائم کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ عمرلین کے علاقہ شانی چوک پر آئس کرسٹل کا اڈہ آباد ھے ، سینگولین میں گینگ وار فیصل پٹھان کا ٹیپ والا منشیات کا اڈہ سرعام چل رھا ھے ، برائٹ پبلک اسکول کے فیصل پٹھان کا منشیات کا اڈہ چل رھا ھے ، باکڑہ چوک پر حیدر اور مصطفی کا منشیات کا اڈہ چل رھا ہے ، بہادر پی ایم ٹی ٹنکی شاپ پر زوھیب مرچی کا منشیات کا اڈہ قائم ھے ، بکراپیڑی نزد مدینہ پر ھاشو اور جاوید جنگو کا منشیات کا اڈہ عرصہ دراز سے چل رھا ھے۔ جکبہ الفلاح روڈ گلی نمبر 15 میں فیجا جواء سٹہ کا اڈہ چلا رھا ھے جو 95 ھزار روپے ھفتہ دیتا ھے
ٹینری روڈ پر چمن ھوٹل کے بالمقابل جلالی کا جواء سٹہ چل رھا ھے جو کہ 60 ھزار روپے ھفتہ بھتہ دے رھا ھے۔ ھزارہ کالونی گندا نالہ پر امتیاز سٹوری کے جوئے سٹہ کے اڈے سے 30 ھزار روپے ھفتہ لیا جا رھا ہے چاکیواڑہ روڈ بیلہ اسٹاپ پر قائم عزیز سربازی کے جوئے سٹہ کے اڈے سے 55 ھزار روپے ھفتہ وصول کیا جا رھا ہے۔ باکڑا چوک سینگولین پر ولید بلوچ کے اڈے سے 22 ھزار روپے بھتہ لیا جا رھا ھے سلمان بروھی روڈ پر محمد عرف اچھی منی کے جوئے سٹہ سے 85 ھزار روپے ھفتہ وصول کیا جا رھا ھے
سینگولین کچھی گلی نمبر 2 میں محمد کی رمی کے اڈے سے 20 ھزار روپے ھفتہ لیا جا رھا ھے سیفی باغ چاکیواڑہ نمبر 2 پر آصف بھورا کے اڈے سے 35 ھزار روپے ھفتہ بھتہ وصول کیا جا رھا ھے وچھانی محلہ میں منا عرف وچھانی کے جوئے سٹہ کے اڈے 20 ھزار روپے بھتہ اور گھاس شاپ میراں ناکہ پر بیٹروں کے جوئے سے 10 ھزار روپے بھتہ وصول کیا جاتا ہے

اب مضرصحت گٹکے ماوے کی کارخانوں کی طرف رخ کرتے ھیں سب سے پہلے چاکیواڑہ روڈ عقب سیوریج پمپ پر ملک یونس کے کارخانہ سے 1 لاکھ 10 ھزار روپے بھتہ ھفتے کے ھفتے وصول کیا جاتا ھے رانگیواڑہ میں راشد اور سفیان کے کارخانہ سے 40 ھزار روپے ھفتہ وصول کیا جاتا ھے ۔ گلستان کالونی نزد میراں ناکہ پر سجاد پولیس والا نے گٹکا ماؤا کا کارخانہ بنا رکھا ھے جو 26 ھزار روپے ھفتہ دیتا ھے۔
بہار کالونی بابو ھوٹل پر شبیرشیخ سے 12 ھزار روپے ھفتہ وصول کیا جاتا ھے
سینگولین سیدآباد میں افتخار نیازی کے کارخانہ سے 30 ھزار روپے ھفتہ وصول کیا جاتا ھے۔ الفلاح روڈ گلی نمبر 1 میں عقیل عرف خبری سے 22 ھزار روپے بھتہ لیا جا رھا ھے
بہار کالونی ڈی روڈ گلی نمبر 4 سے فیصل کھتری سے 20 ھزار روپے بھتہ لیا جاتا ھے
تانگہ اسٹینڈ پر یسین نے غیر قانونی پیٹرول پمپ بنا رکھا ھے جو 12 ھزار بھتہ دیتا ھے ، ٹینری روڈ پر تاجی ھائٹس کے قریب سلیم کے غیرقانونی پیٹرول نوزل سے 5 ھزار روپے بھتہ ، خالد بن ولید روڈ پر جلالی کے غیرقانونی پیٹرول دوکان سے 3 ھزار روپے بھتہ ، شاہ عبد الطیف بھٹائی روڈ پر بٹ نامی شخص کے غیرقانونی پیٹرول نوزل سے 12 ھزار روپے بھتہ ، سی روڈ کارنر پر شاھد پیٹرول نوزل سے 6 ھزار روپے بھتہ وصول کیا جا رھا ھے

یہ بھی پڑھیں ٫محبت و شادی کے نام پر اغواء
مرزا آدم خان روڈ پر لاسی کچن کے قریب غیرقانونی آئل کا گودام ھے جو ڈھائی لاکھ روپے بھتہ دیتا ھے اس گودام میں غیر ملکی کمپنیوں کے آئل کی کاپی انہی کے نام سے تیار کی جاتی ھے ۔ٹینری روڈ چمن ھوٹل کے پاس راحیل اور شفیق نے چھالیہ اسمگلنگ کا گودام بنا رکھا ھے جو 1 لاکھ روپے بھتہ دیتے ھیں ۔کوئٹہ کوچز سے چھالیہ پہنچانے کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے ھفتہ ریٹ مقرر ھے چھالیہ کی اسمگلنگ رکشہ سپلائی سے 10 ھزار روپے ، ھائی رؤف سپلائی کے 30 ھزار روپے ھفتہ مقررہے۔ مسلمانوں کو شراب کی سپلائی وھاں بلوچ نامی شخص کرتا ھے 25 ھزار روپے ھفتہ بھتہ دیتا ھے اسے ھوم ڈیلیوری کی سہولت بھی فراھم کی گئی ھے جب کہ لوڈی کی سپلائی 5 ھزار روپے بھتہ اور رانگیواڑہ میں ھریش کی سپلائی سے بھی 5 ھزار روپے بھتہ مقرر کیا گیا ھے
چاکیواڑہ تھانہ کا بیٹر ھیڈ کانسٹیبل احسان الحق ھے جو ان جرائم کے اڈوں سے بھتہ وصول کرکہ ایس ایچ او کو پہنچاتا ھے پھر ایس ایچ او سے معاملہ اوپر تک چلتا ھے احسان بیٹر گزشتہ 12 سال سے بیٹر چل رھا ھے اس کے خلاف لاتعداد انکوائریاں کی گئیں لیکن بھتہ کی رقم کے ذریعے ختم بھی کی گئیں بیٹر احسان الحق پر لاتعداد مقدمات درج ھیں جس کی تفصیل بھی منسلک کی جا رھی ھے سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ کراچی پولیس میں عرصہ 12 سال سے ایماندار افسر اعلی عہدوں پر بھی موجود تھے مگر ایک ھیڈ کانسٹیبل کے خلاف کارروائی نہ کرسکے جبکہ اس کے خلاف متعدد بار اسپیشل برانچ نے بھی خفیہ رپورٹ ارسال کی مگر کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی جا سکی آخر کیوں یہ وہ سوالیہ نشان ھے جو ایماندار افسران کے اجلے کپڑوں پر بدنما داغ کی طرح چمکتا رھے گا اسے کتنا ھی دھونے کی کوشش کی جائے مگر یہ دھل نہ سکے گا
قارئین یہ تھی چاکیواڑہ پولیس اسٹیشن کی اسٹوری اگلی اسٹوری بغدادی پولیس پر کی جائے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

2 تبصرے ”ایس ایچ اوز کی سرپرستی میں جرائم

اپنا تبصرہ بھیجیں