معصوم بچی اور کم سن بچیوں کو بہلا پھسلا کر یا اغواء کرکے لے جانے کے واقعات میں روک تھام نا ہوسکی۔ کراچی کے مختلف علاقوں سے کمسن اور نوجوان لڑکیوں کو محبت و شادی کے نام پر اغواء کر کے مختلف شہروں میں لے جایا جانے لگا۔
یہ بھی پڑھیں: اندھے قتل کا معمہ حل ہوگیا۔
گزشتہ دنوں ہی ملیرسٹی تھانے کی حدود میں واقع احباب گارڈن کے رہائشی مرید نامی شخص کی صرف 12 سالہ بیٹی ثمینہ کو اغواء کر کے اندرون سندھ فرار ہوگئے۔ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آئی تھی۔ تاہم مقامی پولیس نے روایتی انداز کو برقرار رکھتے ہوئے اہلخانہ کے ساتھ کسی قسم تعاون نا کیا۔ اہلخانہ کا وڈیوبیان مختلف نجی ٹی وی چینلز اور اخبارات کی بھِی زینت بنا تاہم غریب و بے سہارا خاندان کی کسی قسم کی سنوائی نا ہوسکی۔ اسی طرح کا ایک واقعہ ڈسٹرکٹ ویسٹ خدا کی بستی کی رہائشی جوان سالہ عشاء مغل اچانک لاپتہ ہوگئی جس کی تلاش میں پولیس نے کسی قسم کی معاونت نا کی جبکہ اس وقت کے تھانیدار نے یہ کہہ کر معاملہ رفع دفع کر دیا کہ وہ اپنی مرضی سے بھاگی ہے۔جبکہ والدین 16 سالہ عشاء مغل کی تلاش میں اپنی مدد آپ کے تحت دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے۔ گزشتہ چند دنوں قبل ہی پولیس اسٹیشن سرجانی ٹاوّن کی حدود سے 12 سالہ لڑکی کو بہلا پھسلا کر پنجاب لے گیا تھا۔ اس حوالے سے بھی پولیس نے اپنی سابقہ روایت برقرار رکھتے ہوئے معاملے کو دبانے کی حتی الامکان کوشش کی تاہم۔ علاقہ مکینوں کے بھرپور احتجاج سے آواز حکام بالا تک پہنچی جس پر آئی جی سندھ نے خصوصی ٹیم تشکیل دی جس کے بعد بچی کو پنجاب سے بازیاب کرایا لیا گیا۔ تاہم مقدمہ میں نامزد مرکزی ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ بچی کو کراچی لا کر والدین کے حوالے کر دیا گیا۔ شہر قائد میں زہرہ کاظمی سمیت متعدد واقعات روز بروز رونماء ہو رہے ہیں جس کے حوالے سے روک تھام اشد ضرورت ہے۔ والدین بھی اپنی نوجوان لڑکیوں پر بھی خاص دھیان رکھنے کی ضرورت ہے۔


2 تبصرے ”محبت و شادی کے نام پر اغواء“