کے الیکٹرک کی بدمعاشی۔
ایک تجزیہ۔
کراچی جیسے انٹر نیشنل شہر میں آج سے پہلے کسی بھی سیاسی و لسانی جماعت نے اتنی اندھیر نگری و بد معاشی نہیں مچائ جتنی دیدہ دلیری کے ساتھ کے-الیکٹرک اندھیر نگری و بدمعاشی پر اتری ہوئی ہے۔ بلکہ ایسا کہنا بیجا نہیں ہوگا کہ جو حکومتوں کا ایجنڈا ہوتا ہے کے اس ملک سے غربت کے بجائے غریب کو ہی ختم کردو تاکہ غربت کا رونا ہی باآسانی ختم ہوجائے اس ایجنڈہ کو پورے زور شور کیساتھ کے-الیکٹرک کے سپرد کر دیا گیا ہے اور یہ نااہل و ناجائز محکمہ اس پر باخوشی عملدرآمد پر تیار ہوگیا اور غریب عوام جو پہلے ہی مہنگائ کی چکی کے دو پاٹوں میں بری طرح پس رہی ہے اس پر اس ظالم و ناجائز طور پر پرائیویٹائزیشن حاصل کرکے اس شہر پر مسلط اس کے-الیکٹرک نے اس غریب و لاچار عوام پر ڈرون حملے شروع کر دیئے ہیں۔ جو اس شہر کی دلیر عوام کبھی برداشت نہیں کریگی بلکہ اس ناجائز محکمے کو ہی ختم کرکے دم لےگی۔ ہماری کراچی شہر کی عام عوام سے اپیل ہے کہ جیسی کرنی ویسی بھرنی جیسے فارمولے پر عملدرآمد کرتے ہوئے کے ۔ایم۔سی کے کچرا ٹیکس کو بجلی کے بلوں میں شامل کرنے جیسے ظلم پر مبنی اس عمل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے جہاں کے-الیکٹرک کی گاڑی نظر آئے سڑک سے کچرا اٹھا کر ان گاڑیوں میں ڈالیں اور اپنے اپنے گھروں کے کچرے کو جمع کرکے ان کے دفاتر کے سامنے اس کچرے کا انبار لگا دیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ میں کراچی ہوں
تاکہ ان کی عقل ٹھکانے آس کے اور یہ دوبارہ اس قسم کے ٹیکسسز کو بجلی کے بلوں میں شامل کرنے سے اجتناب کریں۔ ہم کے-الیکٹرک کی جعلی پرائیویٹائزیشن کو نامنظور کرتے ہوئے حکومت وقت سے اپیل کرتے ہیں کہ یا تو اس محکمے کو فوری طور پر قومی تحویل میں لیا جائے یا کسی دوسری کمپنی کے سپرد کیا جائے جو انصاف پر مبنی بجلی کی فراہمی و انصاف کے مطابق بل وصول کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔
ملک خورشید اعوان۔
پریذیڈینٹ کراچی ڈویژن و سفیر امن،
مشن ورلڈ پیس ہئیومین رائٹس، یونائیٹیڈ نیشن، پاکستان۔