0

منشیات کی منڈی

شہر قائد میں جہاں ڈکیتی چوری اور قتل غارت کا گھناوّنا کھیل جاری ہے
وہیں سیلاب سے متاثرین کے لئے بانیان پاکستان کے شہریوں نے دل کھول کے امداد کی اربوں  روپے راشن، ادویات، کپڑے اور دیگر ضروریات زندگی کا سامان  کے ٹرک متاثرین سیلاب زدگان کے لئے روانہ لئے۔ کراچی واحد شہر ہے جس کے والی وارث ہونے کے دعوے تو سب کرتے ہیں مگر اس شہر کا حقیقی وارث کوئی نہیں اس لاوارث شہر میں جہاں لوٹ مار کی درجنوں وارداتیں ہوجاتی ہیں وہیں ایک چھوٹے سے موبائل فون کے بدلے ہلکی سی مزاہمت پر قتل کرکے کسی خاندان کے کفیل یا چشم و چراغ کو بجھا دینا معمول کا حصہ بن چکا ہے۔ اتنے بڑے شہر میں قانون نافذ کرنے والے صرف اشرافیہ کے پروٹوکول اور ان کی حفاظت پر مامور نظر آتے ہیں جبکہ پورے ملک کا 70 فیصد سے ذائد ریونیوں پیدا کرنے والے شہر کے مکین بے یار و مددگار اپنی مدد آپ کے تحت زندگی گزارنے میں مجبور ہیں۔ منشیات کی لعنت نے اس شہر کے باسیوں پر زندگی مذید تنگ کر دی۔ گلی کوچوں اور سرعام بکنے والی منشیات قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آنکھ سے اوجھل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدم برداشت کا کھیل۔

کراچی کے ہی علاقے  پاک کالونی میں موت کا رقص جاری زور و شور سے جاری ۔ موت کے سوداگر سرعام مستقبل کہ معماروں کو نشے کی لت میں مبتلا کرنے لگے ۔ یونیورسٹی کالجز ۔حتی کہ اسکولوں کہ کم عمر بچے , بزرگ, اور بے شتر خواتین اور کم عمر لڑکیاں بھی تیزی سے نشے کی لت میں مبتلا ہونے لگے تاہم طاقَت ور مافیا کہ آگے قانون نافز کرنے والے ادارے یکسر بےبس اور لاچار نظر آتے ہیں تفصیلات کہ مطابق پاک کالونی پرانا گیمار میں منشیات کی منڈی قاٸم ہوگٸی مگر چند فرلانگ کہ فاصلے پر متعلقہ پولیس تھانہ اور رینجرز ہیڈ کوارٹر ہونے کہ باوجود منشیات فروش بلا خوف و خطر انواع واقسام کے نشے کی خرید و فروخت کرنے میں سرگرم جس کہ باعث علاقہ مکینوں میں تشویش کی لہر دوڑ رہی ہے کیونکہ مشیات فروشوں کے ساتھ ساتھ منشیات کہ عادی افراد کا بھی جم غفیر ہمہ وقت وہاں موجود رہتا ہے۔ اکثر و بیشتر منشیات کہ عادی افراد کہ ہجوم کو منتشر کرنے کے منشیات فروش بے دریغ پتھراؤ اور ہوأٸی فاٸرنگ بھی کرتے ہیں جس کی زد میں بچے بوڑھے راہگیر اور منشیات کے عادی افراد بھی متعدد بار زخمی ہوچکے ہیں تاہم پے درپے ہونے والی فاٸرنگ کی گونج متعلقہ پولیس کی سماعت سے ٹکرانے کہ باوجود کسی قسم کی کوٸی بھی کارروائی علم میں نہیں لاجاتی واضع رہے کہ لیاری پل کہ نیچے منشیات کہ عادی افراد نے اپنا ڈیرا جمانے کہ ساتھ ساتھ اپنا مستقل ٹھکانہ بھی بنا رکھا ہے جس کہ باعث علاقہ میں چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے لہذا اہل علاقہ اس وقت بےبسی کی تصویر بنے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان کے خلاف آپریشن ہونے کے منتظر ہیں تاکہ علاقہ سے منشیات فروشوں کے ساتھ منشیات کہ عادی افراد کا جڑ سے خاتمہ کیا جاسکے۔
دیکھنا یہ ہے کہ ان منشیات فروشوں کے خلاف قانون کب حرکت میں آتا ہے۔

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

منشیات کی منڈی“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں