انٹرویو: ایس پی کلفٹن 0

انٹرویو: ایس پی کلفٹن

ایس پی کلفٹن جو کہ نوجوان اورانتہائی خوش اخلاق شخصیت کے مالک ہیں ادارہ سی آئی ڈی نیوز نے ان سے تفصیلی انٹریو لیا جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔

ایس پی کلفٹن کے ساتھ سوالات و جوابات کا آغاز

سی آئی ڈی نیوز: سر آپ کا پورا نام کیا ہے۔ج

ایس پی کلفٹن: جی میرا پورا نام میر روحیل ہے۔

سی آئی ڈی نیوز: آپ کی تعلیم کہاں تک ہے

ایس پی کلفٹن: میں نے ایم بی بی ایس کیا ہوا ہے چانڈکہ میڈیکل کالج لاڑکانہ سے۔

سی آئی ڈی نیوز:  کس سن میں

ایس پی کلفٹن: 2013 میں 

سی آئی ڈی نیوز: اچھا تو آپ نے سی ایس ایس کس سن میں کیا

ج: سی ایس ایس 2015 میں کیا تھا

سی آئی ڈی نیوز:  پہلی پوسٹنگ کہاں رہی۔

ج: جی سب سے پہلے تو میں گجرنوالہ، پھر بہالپور اور نونسہ شریف میں رہا۔

سی آئی ڈی نیوز:  پرموشن کب ہوئی آپ کی۔

ایس پی کلفٹن: الحمداللہ رواں برس کے جنوری میں میری پرموشن ہوئی ہے۔

سی آئی ڈی نیوز:  بطور ایس پی پہلے کہاں تعینات ہوئے۔

ایس پی کلفٹن: جی پرموشن کے بعد میں ایس پی کلفٹن تعینات ہوا ہوں

سی آئی ڈی نیوز:  یہاں کلفٹن میں آپ کو کتنا عرصہ ہوچکا ہے۔

ج: یہاں پر پوسٹنگ ہوئے تقریبآ چھ ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے اور کلفٹن میں ہی بطور ایس پی کے اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہوں۔

سی آئی ڈی نیوز:  ماشاء اللہ آپ کو کلفٹن میں تقریبآ سال بھر ہو چکا ہے. اس دوران آپ نے ایسی کون کون سے اقدامات کئے. جس سے عوام میں تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہو۔ اور جرائم پیشہ افراد کی حوصلہ شکنی کے لئے کیا لائحہ عمل اختیار کیا۔

ج: کچھ ایسے کام ہوتے ہیں جس پر پولیس کے چھوٹے سپاہی سے کے کر. افسران شب و روز مسلسل مصروف عمل رہتا ہے۔ اگر کسی ماہ جرائم کی تعداد میں کمی ہوتی ہے تو لوگ یہ سمجھتے ہیں. کہ اس ماہ جرائم کم ہوئے مگر ایک بات واضع کر دوں کے اس کے پیچھے پولیس کے جوانوں کی محنت ہوتی ہے. جس کے باعث شرپسند عناصر کو جرائم کرنے کا موقعہ نہیں ملتا۔ اب آتا ہوں آپ کے اصل سوال کی جانب کہ ان چند ماہ کے قلیل عرصے کے دوران. ہم نے کئی چھوٹے بڑے گینگ کا خاتمہ کیا ہے 

سی آئی ڈی نیوز: یہ کس قسم کا گینگ تھے۔

ج: دیکھیں اس میں تو سب سے پہلے وہ لوگ تھے جو اسٹریٹ کرائم میں ملوث تھے. جو راہ چلتے لوگوں سے موبائل فون اور نقدی چھین کر. باآسانی اپنے ٹھکانوں پر فرار ہو جاتے تھے۔

اس کے علاوہ ایک گینگ ایسا تھا جو خواتین سے طلائی زیورات چھینتا تھا اور ان پر تشدد بھی کرتا تھا. اس گینگ کے کئی افراد کو ٹیکنیکل ذرائع استعمال کرتے ہوئے پکڑا اور سلاخوں کے پیچھے پہنچایا۔ ساتھ ساتھ گھروں میں ڈکیتیاں کرنے والوں کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈآوّن شروع کیا. جس کے باعث گھروں میں ڈکیتیاں ہونے کے واقعات تقریبآ ختم ہوچکے ہیں۔

یہ ایسی کامیابیاں ہیں جس کو ہم نے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے. ٹیم ورک کے ساتھ احسن طریقے سے انجام دیا۔ 

سی آئی ڈی نیوز: اس کے ساتھ ساتھ مذید کوئی اہم کام جو آپ بطور ایس پی کلفٹن کے عہدے پر رہتے ہوئے سر انجام دیا ہو٫

ایس پی کلفٹن: آپ کا بہت اچھا سوال ہے میں نے یہاں چارج لینے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں سی سی ٹی وی اور کئی مقامات پر خفیہ کیمرے نصب کروائے ہیں. جس کی مانیٹرنگ ہماری ٹیم کرتی ہے. بہت سی حساس جگہوں پر اہلکار بھی تعینات کئے ہیں. تاکہ جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ شکنی ہو سکے. اور عوام میں پولیس کی جانب سے تحفظ کا احساس اجاگر ہو۔

سی آئی ڈی نیوز:  لیکن پھر بھی چھینا جھپٹی اور لوٹ مار کی وارداتیں تو ہو رہی ہیں۔

ج: دیکھیں میں یا کوئِی بھی افسر یہ نہیں کہ سکتا کہ میں نے جرائم پر مکمل قابو پا لیا ہے. یا اس کے علاقے میں جرائم کی وارداتیں نہیں ہو رہی پولیس. اور جرائم پیشہ افراد کا چوہے بلی جیسا کھیل جاری رہتا ہے۔ جیسے ہی ان کو موقع ملتا ہے. واردات کر کے فرار ہو جاتے ہیں مگر میں یہ بات واضع کرتا. چلوں کے پولیس پیٹرولنگ اور اسنیپ چیکنگ کے باعث جرائم کافی حد تک کنٹرول میں ہیں. اور جرائم پیشہ عناصر کو کوئی واردات کرنے کا موقع نہیں ملتا۔ 

سی آئی ڈی نیوز:  دوسرے صوبوں اور یا شہروں کی نسبت کراچی میں جرائم کو کس حوالے سے دیکھتے ہیں۔

ایس پی کلفٹن: اگر کراچی کو دوسرے شہروں یا صوبوں کے موازنہ کرنے تو. یہ حقیقت ہمیں تسلیم کرنی پڑے گی کہ یہاں پر جرائم کی شرح بہت زیادہ کیونکہ کراچی ایک گنجان آبادی والا شہر ہے. یہاں تمام صوبوں کا عکس پایا جاتا ہے۔ تمام مذاہب رنگ و نسل کے لوگ کراچی میں آباد ہیں اسی باعث ممکنہ طور پر کہا جا سکتا ہے. کہ کراچی میں جرائم کی شرح زیادہ ہے۔ مگر بحییثت پولیس افسر میری اولین ترجیح ہے. کہ عوام کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکوں. جس میں کافی حد تک ہم کامیاب ہورہے ہیں۔

سی آئی ڈی نیوز: جرائم کے حوالے دوسرے اضلاع کی نسبت کلفٹن کو کیسے دیکھتے ہیں۔

ایس پی کلفٹن: اگر دوسرے اضلاع کی بات کریں تو میں سمجھ سکتا ہوں. کہ کلفٹن میں جرائم کی شرح انتہائی کم ہے جس کی سب سے اہم وجہ ہمارا ٹیم ورک ہے۔

سی آئی ڈی نیوز: جرائم کرنے والے زیادہ تر افراد کس قومیت یا فرقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

ج: جرائم پیشہ افراد کو ہم کسی خاص پہرائے پر نہیں تول سکتے کہ فلاں زبان بولنے والا ہے. تو غیر قانونی کاموں میں مصروف ہوگا مجرم صرف مجرم ہوتا ہے. وہ کسی بھی قوم اور فرقہ سے تعلق رکھ سکتا ہے۔

 

ایس پی کلفٹن:
ایس پی کلفٹن

سی آئی ڈی نیوز: جرائم کو کس حوالے سے دیکھتے ہیں۔

ج: یہ انسانی فطرت ہے کہ کچھ عناصر کا کرمنلز مائنڈ ہوتا ہے وہ صرف اسی حوالے سے سوچتے ہیں۔

سی آئی ڈی نیوز:  عوام کے لئے کیا پیغآم دینا چاہئیں گے۔

ج: پولیس مجرموں سے نبرد آزما ہونے کے لئے ہمیشہ فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتی ہے

میں عوام سے کہنا چاہوں گا کہ پولیس پر اعتماد کریں ان پر بھروسہ کر کے کسی بھی غیرقانونی عمل کی اطلاع دیں. تاکہ عوام اور پولیس کے تعاون سے جرائم کی شرح میں مذید کمی لائی جا سکے  کیونکہ ہم سے زیادہ عوام کو پتا ہوتا کہ کس محلے اور کس گلی میں کون منشیات فروخت کر رہا ہے. یا کسی اور قسم کے غیر قانونی عمل میں مصروف ہے. اگر وہ نشاندہی کریں تو پولیس بھی اپنا کام بہتر طریقے سے سرانجام دے سکتی ہے۔ ۔

سی آئی ڈی نیوز:  اپنے جونیئرز کے لئے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔

ج: میں اپنے جونیئرز سے کہنا چاہوں گا کہ عوام کی ساری توقعات پولیس سے وابستہ ہوتی ہیں۔ 

لہذا ہمیشہ ان سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں اگر کوئِی بھی اپنا مسئلہ لے کر آتا ہے. تو پوری توجہ سے ساتھ اسے سنیں اور مخالف پارٹی کو بھی بلا کر دونوں کے درمیان باہمی صلح صفائی کرانے کی کوشش کریں۔ تاکہ پولیس اور عوام کے درمیان فاصلے میں مذید کمی واقع ہوسکے۔

سی آئی ڈی نیوز:  شہدائے پولیس کے حوالے آپ کی کیا رائے ہے۔

ج: پولیس کے شہداء ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں ان کے قرض ہم شائد جتنا بھی اتاریں وہ کم ہیں. اس کی دوسری مثال میں آپ کو ایسے دیتا ہوں. کہ فرض کریں اگر اعلان کر دیں کے فلاں دین پورے کراچی میں کوئی پولیس ڈیوٹی نہیں دے گی. تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کیا حال ہوگا۔

ہمارے جوان ہیں جو دن رات جوانمردی اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہیں اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران  بسا اوقات ڈکیتوں سے مدبھیڑ بھی ہوتی ہے. دوطرفہ فائرنگ کے تبادلے میں ہمارے جوان زخمی اور شہید بھی ہو جاتے ہیں. یہ سب وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کر رہے ہوتے ہیں. ہمارے شہداء نے یہ ثابت کر کے دیکھایا ہے. کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے کسی قسم کے ڈر و خوف سے بالکل آزاد ہیں۔

سی آئی ڈی نیوز:  شہدائے پولیس کے ورثاء کے لئے کیا کہنا چاہیں گے۔

ج: شہدائے پولیس کے اہلخانہ سے ہم مسلسل رابطے میں رہتے ہیں ان کے کسی بھی مسائل کو بنیادی طور پر حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں. کیونکہ انہوں نے اپنا سب سے قیتمی اثاثہ پولیس کے محکمہ کو دیا ہے. تو ہمارا بھی فرض ہے کہ ان کے مسئلے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کی پوری کوشش کریں۔ 

سی آئی ڈی نیوز:  آپ کیا سمجھتے ہیں کہ آپ اپنے کام میں بالکل آزاد ہیں. یا کسی قسم کا سیاسی یا افسران کی جانب سے دباوّ ہوتا ہے

ایس پی کلفٹن: آپ نے بہت اچھا سوال کیا میں یہ بات پوری نیک نیتی سے بتا رہا ہوں. کہ ہم اپنے کام میں بالکل آزاد ہیں ہمیشہ غیرجانبدارانہ فیصلے ہوتے ہیں. اس حوالے سے یا تو افسران کی جانب سے دباوّ ہوتا ہے. یا سیاسی دباوّ قبول کرتے ہیں میرٹ کی بنیادوں پر سارے فیصلے کئے جاتےہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

4 تبصرے ”انٹرویو: ایس پی کلفٹن

اپنا تبصرہ بھیجیں