0

جرائم کے اعداد و شمار

گزرا ہوا ماہ بھی قائد کے عوام کے لئے خوشگوار ثابت نا ہو سکا۔کـراچی میں گذشتہ ماہ شہریوں سے. جرائم درجن بھر گاڑیاں چھین لی گئی جبکہ 174 کے قریب شہر بھر سے گاڑیاں چوری کر لی گئیں۔

اسی طرح صرف 31 دنوں موٹرسائیکل موٹرسائیکل چھینے کی تعداد 383 رہی. اسی طرح شہر قائد میں موٹرسائیکل چوری ہونے کی تعداد میں ٘خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے. کو ملا شہر بھر سے 4454 کے قریب موٹرسائیکل چوری کر لیں گئی جن کی تعداد گذشتہ ماہ 3952 جبکہ مارچ میں 4285 تھی

موٹرسائیکلیں چوری ہونے کا جرائم اوسطآ جائزہ لیا جائے

تو شہری یومیہ 161 قیمتی موٹر سائیکلیوں سے محروم ہوتے رہے

اسی طرح اگر موبائل فون چھینے یا چوری ہونے کے اعداد و شمار دیکھے جائیں. تو مئی 2022 میں موبائل فون چھینے کی شرح میں بھی کمی نا لائی. کا سکی گذشتہ ماہ شہریوں سے 2658 کے قریب موبائل فون چھین لئے گئے. جس کی تعداد اپریل میں 2118 تھی۔ واضع رہے ہزاروں ایسے واقعات. جس میں شہری تھانہ جانے یا شکایات درج کرانے سے کتراتا ہے۔

تعینات محترمہ ماجدہ ہالیپوٹو کا مکمل  انٹرویو

گذشتہ ماہ اغواء برائے تاوان کا بھی ایک واقعہ پیش آیا

تاہم بھتہ خوری کے حوالے سے کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا. جبکہ شہر بھر میں قتل و غارت کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا. مئی 2022 خون ریزی کے واقعات میں 65 شہریوں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا. جن کی تعداد جنوری میں 44 فروری میں 34 مارچ میں 43 اپریل میں 46 تھی جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے. کہ رواں برس 232 خاندان کے روشن چراغ گل کر دیئے گئے۔ گزشتہ ماہ ہونے والے جرائم سے معلوم چلتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے قیام امن کے حوالے تمام دعوے کھوکھلے ہی ثابت ہوئے۔

اس کا اعلان سال 2016 میں کیا

 اسے ڈیلیور ہونے میں کافی وقت ہو گا اور اسے اس رواں سال کے پرنسپل نصف میں ڈیلیور کیا جائے گا۔ یہ بیسویں سو سال کے آغاز سے شروع ہونے والے ایکط ویل عرصے کا مجموعہ ہے۔

362 مقدمات درج ہوئے۔ ان خلاف ورزیوں میں سب سے زیادہ سنگین بچوں کی ہلاکتوں کا قتل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ عصمت دری کے بعد 100 جرائم کا حساب لیا گیا۔ جیسا کہ تنظیم کے امتحان سے اشارہ کیا گیا ہے،

نوجوانوں کے جنسی لامتناہی غلط استعمال کے جرائم

رشتہ داروں، خاندان کے ارکان اور ساتھیوں کو شامل کر سکتے ہیں۔ درحقیقت، یہاں تک کہ ایک سال پہلے۔ بچوں سے بدتمیزی کرنے والے افراد کا ایک بڑا حصہ ایسے افراد تھے جو نوجوانوں کو جانتے تھے۔

ان کی تعداد 1765 ہے۔ 798 باہر کے لوگ، 589 ناواقف ساتھی، 76 کنبہ کے افراد، 64 پڑوسی، 44 پادری، 37 معلم اور 28 پولیس افسران بھی بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرائم میں ملوث پائے گئے۔

یہ افراد بچوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے، انہیں پیار دکھانے اور مختلف مشقوں میں ان کی مدد کرنے کے لیے تحائف پیش کرتے ہیں،” تنظیم نے ایسے افراد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا۔

If you like CID News Blogs make sure to share them on social media also let us know if anything happens to your region. We will publish it via our blogs

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

جرائم کے اعداد و شمار“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں