0

انٹرویو: ایس پی ملیر

 ایس پی ملیر کامران خان ایک جوان اور باصلاحیت خوش اخلاق پولیس آفیسر ہیں
اپنے شعبہ سے انتہائی مخلص تصور کئے جاتے ہیں ادارہ سی آئی ڈی نیوز نے ایک تفصیلی انٹرویو لیا جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔

انٹرویو: ایس پی ملیر

سی آئی ڈی نیوز: آپ کا پورا نام
ج: کامران خان

سی آئی ڈی نیوز: آپ کی تعلیم کتنی ہے۔
ج: میں نے قائد اعظم یونیورسٹی سے ایم ایس سی آئی آر کیا ہوا ہے

سی آئی ڈی نیوز: کس سن میں ایم ایس سی کیا تھا۔
ج:  جی میں نے 2012 میں کر لیا تھا اور 2015 میں سی ایس ایس پاس کر لیا تھا۔

سی آئی ڈی نیوز: آپ کی پہلی پوسٹنگ کدھر رہی؟
ج:  میں ڈی ایس پی جامشورو میں رہا اس کے بعد اے ایس پی شکار پور رہا۔ حیات آباد اور اے ایس پی کورنگی دوسری کافی جگہوں میں پوسٹنگ رہی۔ ابھی ایک ماہ قبل پوسٹنگ ہوئی ہے۔

سی آئی ڈی نیوز:  آپ نے یہاں ایسے کون سی اصلاحات یا اقدامات کئے. جو پہلے نہیں تھے

ج: یہاں ہم نے پروجیکٹس شروع کئے ہیں سب سے اہم یہاں وومن پولیس اسٹیشن کا کام جاری ہے. کیونکہ یہاں وومن پولیس اسٹیشن نہیں ہے. دوسرا یہ ہے ہم نے جدید ٹیکنالوجی کو مدنظر رکھتے ہوئے. آئی بیسڈ کام شروع کیا ہے جس میں یہاں پر موجود. جو بھی فیکٹریز اور کارخانے ہیں وہاں پر ملازمین کا ریکارڈ جمع کیا جا رہا ہے. یہاں ہمارے پاس تقریبآ 6000 سے ذائد مویشی باڑے ہیں جہاں ہزاروں افراد کام کرتے ہیں. ان کا ڈیٹا بھی جمع کیا جا رہا ہے. تاکہ کسی بھی حوالے سے معاونت مل سکے۔ اس کے علاوہ سارے ڈسٹرکٹ میں کتنی آبادی ہے۔ سنی، شعہ اور دیگر مسالک. کے لوگ زیادہ تر کس علاقے میں ہیں سارا ایک مربوط نظام کے تحت ڈیٹا جمع کیا جا رہا. تاکہ کوئی بھی مذہبی تہوار یا کسی بھی حوالے سے بڑا ایونٹ ہو تو ہمیں معلوم ہوسکے۔

سی آئی ڈی نیوز:: کراچی میں موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کیا کر رہے ہیں
ج: دیکھیں ہم نے تقریبآ تمام بینک،شاپنگ سینٹر، مساجد، امام بارگاہ سڑک. اور دیگر جگہوں پر باقاعدہ کیمرے نصب کئے ہیں. تاکہ اگر کوئی مشکوک سرگرمیاں نوٹ کی جائیں. یا کوئی واقعہ رونماء ہو ہو اس حوالے سے سی سی ٹی وی کیمرا سے ڈیٹا جمع کر کے. شواہد اکھٹے کئے جائیں۔

سی آئی ڈی نیوز:  ابھی آپ کون سے اہم کیس پر کام کر رہے ہیں۔
ج:  ایڈیشنل آئی جی صاحب نے مجھے ایک آٹھ سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا کیس دیا ہے جو کہ گذشتہ 8 ماہ سے تعطل کا شکار تھا اس کے ساتھ ایک پانچ ماہ حاملہ خاتون کا بھی کیس ہے جس کو قتل کر کے لاش کو بیگ میں ڈال کر پھینک دیا تھا ایک اہم ٹاسک ہے میرے لئے اور اس پر بھی کام کر رہا ہوں

سی آئی ڈی نیوز:  اچھا کرائم کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے؟
ج:  کرائم کا ریشو اگر دیکھیں تو ہر ضلع میں تقریبآ یکساں ہے مگر اصل میں جرائم کی شرح آبادی پر منحصر ہوتی ہے کہ جہاں ذیادہ آبادی ہو جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ملیر کی آبادی بھی بہت زیادہ ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہاں نوکری اور دیگر کاموں سے بھی لوگ زیادہ آتے ہیں اس حوالے سے یہاں شکایات بھی زیادہ موصول ہوتی ہیں٫

وقفے کے بعد جاری

سی آئی ڈی نیوز:  بیشتر مجرم دوسرے دن ضمانت پر باہر آجاتے اور پھر دوبارا شروع کر دیتے ہیں. اس حوالے سے آپ کا کیا کردار ہے۔
ج:  دیکھیں مجرم کو شہہ ہی اسی وقت ملتی ہے جب کو باآسانی جیل سے چھوٹ کر واپس آجاتا ہے. تو وہ پھر دوبارا اسی دھندے کی طرف راغب ہو جاتا ہے. جب مجرم کو کڑی سے کڑی سزا ملے گی. اور وہ جیلوں میں بند ہوں گے تو جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔

سی آئی ڈی نیوز:  خواتین پولیس اہلکاروں کے حوالے کیا انتظامات کئے۔
ج:  لیڈی پولیس اہلکاروں کو بھی ہم نے مختلف ٹاسک دیئے ہیں سب سے بڑھ کر کے. وہ باقاعدہ پولیس یونیفارم میں آئیں اور ان کی تھانے کے باہر. بھی ڈیوٹیاں لگانے کے ساتھ آئی ٹی. اور دیگر شعبوں میں بھی ٹریننگ دے رہے. تاکہ وہ بھی مردوں کے شانہ بشانہ کام کرسکیں۔

سی آئی ڈی نیوز:  دیکھا جائے تو دوسرے ڈسٹرکٹ کی نسبت ملیر میں جرائم کی شرح خطرناک ہے. ایسا کیوں ہے۔

ج:   میں نے پہلے کہا کہ ملیر ایک بہت بڑا علاقہ ہے جہاں کی آبادی بہت گنجان ہے. اس کے ساتھ ساتھ یہاں ہزاروں افراد کی آمد و درفت ہوتی ہے. چونکہ ہمارے پاس نیشنل ہائی وے بھی لگتا ہے. تو اندرون شہر سے بھی کافی لوگ آتے ہیں. جو واردات کر کے فورآ فرار ہو جاتے ہیں جس کے باعث. ان کو پکڑنا کافی دشوار ہو جاتا ہے۔ملیر کے علاقے میں ذیادہ تر گوٹھ آبادیاں ہیں. جوکہ گنجان ہیں وہاں مجرم کو اندر پکڑنا مشکل ہوجاتا ہے. کیونکہ وہاں کا الگ ایک سسٹم ہوتا ہے قانون نافذ کرنے والے. اداروں کو سپورٹ نہیں کیا جاتا جس کےباعث مجرموں کو ہمدریاں حاصل ہوجاتی ہیں۔

سی آئی ڈی نیوز: تو وہاں آپ کیسے آپریشن کرتےہیں
ج: جیسا کہ میں نے بتایا کہ وہاں پر چھپے مجرموں کو علاقاقی بنیاد پر بہت سپورٹ ہوتی ہے. ہمیں آپریشن کرنے کے لئے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنےوالے اداروں کی مدد لینی پڑتی ہے. اور بڑی فورس تیار کر کے ان علاقوں میں آپریشن کیا جاتا ہے۔

سی آئی ڈی نیوز:   دیکھنے میں آیا ہے کہ ضلع ملیر میں گٹکا ماوا اور منشیات وغیر گلی. گوچوں میں فروخت ہوری ہوتی ہے. اس کی روک تھام کے حوالے سے کوئی اقدامات اٹھائے۔
ج:  اصل میں گنجان آبادی ہونے کے باعث گلی کوچوں میں لوگ فروخت کرتے ہیں. یہ گروہ خواتین اور بچوں سے یہ گھناوّنے کام کروا رہے ہیں. جن کو ہم نے پکڑا بھی ہے اور کافی تعداد میں منشیات گٹکا ماوا بھی برآمد کیا ہے۔ ہم نے علاقائی سطح پر کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں جو کہ کسی بھی غیرقانون سرگرمیوں کی اطلاع دیتے ہیں. اور پولیس اپنی کارروائی کرتی ہے۔

وقفے کے بعد جاری

سی آئی ڈی نیوز:  موٹرسائیکل چوری کی وارداتوں میں بھی کافی اضافہ ہو رہا ہے. اس کے حوالے کے کچھ کہنا چاہیں گے۔
ج:  پولیس کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی اپنی موٹرسائیکل کا خاص خیال رکھنا چاہئے. کیونکہ اکثر مقامات پر وہ بغیر لاک کئے. موٹرسائیکل کھڑی کر دیتے ہیں اور موٹرسائیکل چوری کرنے والا اسی موقع کی تلاش میں ہوتا ہے۔ عوام کو بھی چاہئے کہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اپنی گاڑی. یا موٹرسائیکل کو اچھی طرح لاک کریں. اور سامنے کسی دکان کو بھی بتا کر جائیں کے. دھیان رکھنا تو اگر شہری بھی اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے

نبھائے تو یقینی طور پر گاڑی یا موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹریو ایس ایس پی تفتیش

انٹرویو: ایس پی ملیر

سی آئی ڈی نیوز:  پولیوں کے حوالے کے کیا کہنا چاہئیں گے۔
ج:  وہ ہمارا ڈومین ہے ہماری جب بھی ضرورت ہوتی ہے ہماری فورس شانہ بشانہ مل کر کام کرتی ہے

سی آئی ڈی نیوز:  شہدائے پولیس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔
ج:  شہدائے پولیس ہمارے ڈیپارٹمنٹ کے لئے ایک فخر کی علامت ہیں۔ ان کے اہلخانہ کے ساتھ ہم مسلسل رابطہ میں رہتے ہیں کسی بھی شکایات کو فوری طور پر سنا جاتا ہے. اور اس کے ازالہ کی کوشش کی جاتی ہے۔ ساتھ ساتھ شہدائے پولیس کے اہلخانہ کی مالی معاونت کے ساتھ ساتھ. ان کے بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کے لئے بھی کوشاں رہتے ہیں۔

سی آئی ڈی نیوز:  رینجرز کے بارے میں کیا کہنا چاہئیں گے۔
ج:رینجرز کا ہمارے ساتھ ایک بہت بڑا سپورٹنگ رول ہے ہم مل کر نا صرف مختلف آپریشن کرتے ہیں. بلکہ انٹیلجنس معاملات بھی ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہیں تاکہ مل کر جرائم کے خاتمہ کو یقینی بنایا جا سکے۔

سی آئی ڈی نیوز:  جونیئرز سے کیا کہنا چاہئیں گے۔

:ایس پی ملیر
  میں اپنےجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی بھی بہت اہم ذمہ داریاں ہیں. مل جل کر کام کریں اور کیونکہ ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کے باعث ہی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے وقار کو بلند رکھ سکتے ہیں۔

سی آئی ڈی نیوز:  اپنے علاقے کی عوام سے کیا کہنا چاہئیں گے۔

:ایس پی ملیر
  میں ضلع ملیر کی عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ پولیس کےساتھ تعاون کریں کسی بھی علاقہ میں غیرقانونی سرگرمیوں سے پولیس کو مطلع کریں۔ اگر اپنا گھر کرائے پر دیں تو ایگریمنٹ ضرور بنوائیں اور اس کو تھانے میں جمع کروائیں تاکہ پولیس کے علم بھی آسکے کے کون سا شخص کدھر رہ رہا ہے پولیس اور عوام کے تعاون کے ہم پر امن اور مذہب معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔

وقاص مغل چیف رپورٹر ، ایس پی ایسٹ کامران خان کے ساتھ۔

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

انٹرویو: ایس پی ملیر“ ایک تبصرہ

  1. Pingback: - Cidnews
اپنا تبصرہ بھیجیں