مہاجر نوجوان نے عمیر علی انجم کو ”امید قوم” کا خطاب دے دیا
اب رہنما نہیں منزل کی ضرورت ہے شخصیت پرستی زہر قاتل ہے قوم کی پہنچان کرانا اولین ترجیح ہےعمیر علی انجم
تعارف:
“ممتاز شاعر ،صحافی اور ریڈیو براڈ کاسٹر
“(امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ این اے 240)
میرا مقصد ووٹ لینا نہیں بلکہ مہاجر قوم کا اعتماد بحال کرنا ہے علم ہمارا زیور. اور تہذیب ہمارا ہتھیار ہے ہم سرسید اور شبلی کے وارث ہیں. شہر قائد میں لگی نفرت کی آگ بجھانا مشن ہے. ہم سب پہلے پاکستانی. پھر کچھ اور ہیں ہماری شناخت ہماری پہچان پاکستان ہے اس گلشن کے سب مکین. محب وطن اور ہمارے بھائی ہیں اختلاف در اختلاف نہیں. بلکہ اختلاف برائے اصلاح کے لئے آیا ہوں۔
عمیر علی انجم کا کہنا تھا کہ لانڈھی کورنگی کو شہر قائد کا ماڈل علاقہ بنایا جائے گا. عوام جس طرح محبت کا اظہار کر رہی ہےان کا قرض تاعمر نہیں بھول نہیں پاؤنگا.
اس ضمنی الیکشن میں
ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سرپرائز آئے گا کیونکہ کورنگی اور لانڈھی کے غیور عوام ثابت کریں گے. کہ وہ حقیقی فرزندان زمین ہیں مہاجر قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے. قوم کے غصب حقوق حاصل کر کے رہیں گے ظلم کی شب طویل. سہی طلوع صبح قریب ہے میں یقین دلاتا ہوں. کہ قوم کو مایوس نہیں کروں گا جدوجہد کا وقت ہے قوم میرا ساتھ دے. بانیان مہاجر کے خواب جلد شرمندہ تعبیر ہوں گے.
یہ بات امیدوار براۓ
قومی اسمبلی حلقہ 240 کے عمیر علی انجم نے ہفت روزہ اسپیشل ایف آئی آر اخبار کے ایڈیٹر راشد قمر سے انٹرویوں کے. دوران کہی ضمنی انتخابات کے سلسلے میں امیدوار برائے. قومی اسمبلی عمیر علی انجم کا کورنگی کے مختلف علاقوں کا. دورہ نوجوان اور بزرگوں سے ملاقات کارنر میٹنگ و خطاباب کا سلسلہ جاری. حلقے کے عوام کی جانب سے بڑی تعداد میں شرکت اور نوجوان قیادت کے عملی طور پر میدان.
میں اترنے کو خوش آئند قرار دیا گیا اس موقع پر عمیر علی انجم نے مزید کہا. کہ ضمنی انتخاب نہیں قوم کا مقدمہ لڑنے نکلا ہوں. میں نے قوم کے سب سے پسماندہ علاقوں سے تحریک شروع کی قوم میرا ساتھ دے مایوس نہیں کروں گا. بہت ہوگیا ظلم اب جدوجہد کا وقت ہے نوجوان نکلیں. اور قوم کی رہنمائی کریں نوجوان میرا دست بازو ہیں
یہ بھی پڑھیں: اندھیر نگری چوپٹ راج
اب رہنما نہیں منزل کی
ضرورت ہے شخصیت پرستی زہر قاتل ہے قوم کی پہنچان کرانا اولین ترجیح ہے مائوں. بہنوں اور بزرگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ. وہ میرے لئے نہیں قوم کے لئے نکلیں پاکستان کی تعمیر اب ہم کریں گے. یہ وطن ہمارے آباؤ اجداد کی بے پناہ قربانیوں کا ثمر ہے. اس گلشن کو سنوارنا ہم پر قرض ہے اپنی جان قربان کر دیں گے. لیکن وطن پر آنچ نہیں آنے دیں گے. ہم سب پہلے پاکستانی پھر کچھ اور ہیں. ہماری شناخت ہماری پہچان پاکستان ہے. اس گلشن کے سب مکین محب وطن اور ہمارے بھائی ہیں.
اختلاف در اختلاف نہیں بلکہ اختلاف برائے اصلاح کے لئے آیا ہوں قوم بہروپئے. اور مخلص و ایماندار قیادت میں فرق کرے. میں کراچی کے عوام سے کہتاہوں کسی کے. پرکشش نعروں میں مت آنا ماضی کے آزمائے ہوئے کس طرح مخلص ہوسکتے ہیں. مومن ایک سوراخ سے ایک دفعہ ہی ڈسا جا سکتا ہے. ہر بار آزمایا اور ہر بار آزمائش ہوئی بہت مار کھاتا دیکھ کرقوم کو خواب غفلت سے.
جگانے کے لئے میدان عمل میں آیا ہوں
اب بھی سوچ لو ایسا نہ ہو کہ وقت ہاتھوں سے نکل جائےقوم کے حالات پر ترس آتا ہے سب سے زیادہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو بائیکیا. فوڈ پانڈا اور رکشہ ڈرائیور بنا دیا گیا ہے. شہر بنیادی حقوق سے محروم ہے پانی، بجلی، انفرااسٹرکچر، تعلیم. اور صحت سمیت کوئی سہولت نہیں بے روزگاری، غربت، تنگ دستی اور کچرا کنڈی قوم کا مقدر نہیں کیا. نوجوان ڈگریاں لے کر بھی مزدور رہے گا عوام سے سوال بے لگام مہنگائی میں مزدور. کس کو روئے کہاں آہوں فغاں کرے میں پوچھتا ہوں. کوئی ہے جو اس کی داد رسی ہی کردے غریب کے لئے پینے کا بدبو دار پانی. اور امیر کے لئے منرل واٹر کمال کا انصاف ہے غریب کے لئے ہی. اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کیوں. اس لئے کے وہ ٹیکس دیتا ہے ہمارے بچوں سے کھیل کے میدان. اور پارکس تک چھین لئے گئے.
سیاستدان نہیں عمیر علی انجم آپ کا بھائی ہے
مہاجروں کا جھنڈا اب مضبوط ہاتھ ہی اٹھاسکتے ہیں آپ مسائل کی نشاندہی کریں ان کا حل میری ذمہ داری ہےطمایوس ہونے کی ضرورت نہیں، اجداد کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے لانڈھی اور کورنگی میرا دوسرا گھر ہے گھر والوں سے بے وفائی ہماری سرشت نہیں ،
”مہاجر نوجوان کے لئے نئی امید“ ایک تبصرہ