شہریوں کا پانی ہی ینکرز مافیا چوری کے زریعے شہریوں کو لاکھوں روپے میں فروخت کیا جانے لگا. منگھوپیر حب کینال سے یومیہ سینکڑوں کی تعداد میں پانی. کے ٹینکرز بھر کر مختلف علاقوں میں فروخت کئے جانے لگے
ایس ایچ او منگھوپیر نے ملبہ سینئر افسران پر ڈال دیا مجھے کارروائی کے بعد شوکاز جاری کردیئے جاتے. ہیںعوامی سروے کے مطابق کئی. لوگ ایسے ہیں جو پانی کے حصول کے لیےگھنٹوں لائنوں میں اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں. تو کہیں گھروں کے باہر کئی گھنٹے پانی بہتا نظر آتا ہے. شہر کا مرکزی علاقہ مچھر کالونی ہو یا کراچی یونیورسٹی کے قریب جھونپڑیوں میں رہائش پذیر غریب. سب پانی ینکرز مافیا کے حصول کے لیے مشکلات کا شکار نظر آتے ہیں. ایشیاء کی سب سے بڑی کچی آبادی سمجھی جانے والی آبادی اورنگی ٹاون. بھی پانی کے قطرے قطرے کو ترس چکی ہے.
جبکہ دوسری جانب واٹر بارڈ اور پولیس کے عملے کی مبینہ سرپرستی میں آٹھ سو سے. ایک ہزار روپے میں سوزوکیوں میں. نصب پانی کے ٹینکر دستیاب ہے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص. تیس ہزار روپے ماہانہ کماتا ہے تو اس کے پانی کا خرچہ دس ہزار روپے سے بارہ ہزار روپے ہے. کینجھر جھیل کے ذریعے یومیہ چھ سو ملین گیلن پانی. ٹینکرز مافیا جبکہ حب ڈیم سے تیس سے پچھہتر ملین گیلن یومیہ پانی کی فراہمی ہوتی ہے.
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے
منگھوپیر میں ٹینکرز مافیا کا راج
حب ڈیم کا دارومدار چونکہ بارش پر ہے اس لیے وہاں سے پانی کی فراہمی میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے. لیاری، کیماڑی، ملیر اور گڈاپ ٹاؤن سمیت کئی علاقوں میں پانی کی عدم, ٹینکرز مافیا دستیابی کی شکایت عام ہے لاوارث. کراچی کا تیس فیصد علاقہ جو پائپ لائن کے آخری سرے پر ہے. وہ پانی سے محروم ہیں یہ سب غریب آبادیاں ہیں. اور ان کے حصے کا پانی چوری کرکے بیچا جاتا ہے. کراچی میں پانی کی فروخت ایک منافعع بخش کاروبار بن چکا ہے. یہ پانی منرل واٹر کی بوتلوں میں صاف کیا ہوا پانی. اور ٹینکروں کے ذریعے فروخت ہوتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ ان.
.حضرات کے پاس یہ پانی
کہاں سے آتا ہے جو کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور دیگر انتظامیہ سمجھنے سے قاصر ہیں