سی آئی ڈی نیوز نے ایس پی سٹی علی مران صاحب سے خصوصی انٹریو لیا جو قارئین کے
لئے پیش خدمت ہے—
سی آئی ڈی نیوز۔: آپ کا پورا نام
ج: علی مرادان
سی آئی ڈی نیوز۔ آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے۔
ج: میں نے انجینئرنگ ٹیلی کمیونیکیشن میں کی ہوئی ہے۔
سی آئی ڈی نیوز۔: کون سی جگہ سے اور کب کی
ج: مہران یونیورسٹی سے اور CSS 0210 میں۔
سی آئی ڈی نیوز۔ پہلی پوسٹنگ کہاں ہوئی
ج: ملتان می
سی آئی ڈی نیو: بطور ایس پی کدھر تعیناتی رہی
ج۔ میں پوری پوسٹنگ جو تھی ملتان، سرگودھا، لاہور، فیصل آباد اور پھر کراچی
انٹرویو: ایس پی سٹی
سی آئی ڈی نیوز: آپ کی پرموشن کب ہوئی
ایس پی سٹی: میری پرموشن 2017 میں ہوئی اورپہلی پوسٹنگ ملتان میں تھی، اس کے بعد سی ٹی ڈی میں رہا. ڈی جی خان میں ڈیڑھ سال خدمت انجام دی. اس کے بعد ایف آئی. میں تین سال اور ڈی آئی جی ویلفئیر رہا ہوں اس
کے بعد ایس پی سٹی تعینات ہوا۔
سی آئی ڈی نیو: ایس پی سٹی تعینات ہوئے کتنا عرصہ ہوگیا۔
ایس پی سٹی: بطور ایس پی سٹی تعیناتی ہوئے تقریبآ ڈھائی سے تین ماہ کا عرصہ ہوگیا۔
سی آئی ڈی نیوز: اس عرصے میں آپ نے کون سے ایسے کام سرانجام دیئے. جو آپ کے آنے سے پہلے ہو رہے تھے اور بعد میں ختم یا کم ہوئے۔
ج: جی میری کوشش ہوتی ہے کہ میں ہر کام میں جدت کے کرآوں جسے جسے اسٹریٹ کرمنلز ایڈوانس ہوتے. جا رہے ہیں. تو میں نے بھی اسی ترجیحات پر کام کرتے ہوئے پالیسی اپنائی۔
سی آئی ڈی نیوز: مقصد یہ کہ آپ کے آنے کے بعد کیا مذید اقدامات کئے۔
ج: دیکھیں جناب پولیس کا ایک سسٹم ہے تاہم میں نے ایس پی سٹی تعیناتی. کے بعد پیٹرولنگ میں اضافہ کیا۔ اسنیپ چیکنگ کو بڑھایا. اس کے علاوہ مختلف جگہوں پر سرچ آپریشن کئے۔ بہت سے تھانوں میں ٹیکنیکل. بنیادوں پر موٹرسائیکل چوری. اور چھینے والے گروہ کے خلاف بھرپور کاروائی کی اور ان کے پکڑ کر چالان کیا. ساتھ ساتھ بہت کی چوری یا چھینی گئی موٹر
سائیکلیں ریکور بھی کروائیں۔
سی آئی ڈی نیوز: اچھا دیگر جرائم جسے ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کی وارداتوں کو روکنے کے لئے کیا لائحہ عمل اختیار کیا
ج: جی بالکل ہم نے کھارادار، اور میٹھادر کے علاقے سے بڑے جرائم میں ملوث کئی ڈکیتوں اور مجرموں کو
گرفتار کیا ہے۔
سی آئی ڈی نیوز ایس پی سٹی سے: تھانوں کے حوالے سے شہریوں کو اکثر شکایت رہتی ہے.کہ پولیس ہماری نہیں سنتی تو اس بارے سے کچھ کہنا چاہیں گے۔
ج: جی بالکل نا صرف درخواست گزار کے حوالے سے ایک بہتر نظام بنایا ہے. کہ جو بھی درخواست آئے اس پر پروسیس کیا جائے بلکہ آئی. جی کمپلین سیل ، ایس ایس پی آفس، اور سٹیزن پورٹل سے ہونے والی شکایات
کو بھی بہتر اور ٹینیکل انداز سے دیکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جرائم کے اعداد و شمار
سی آئی ڈی نیوز: اس وقت ڈسٹرکٹ سٹی میں سب کا زیادہ ہونے واقعات کون سے ہیں
ج: دیکھیں اس وقت تو سب سے زیادہ مسئلہ موٹرسائیکل چوری کا ہے۔ ڈکیتی کی وارداتیں ہوتیں ہیں مگر اس حوالے سے کافی روک تھام ہوچکی ہے. گذشتہ سال کی نسبت اس سال کافی فرق پڑا ہے. جس تھانے میں ایف آئی درج نہیں ہوتی تھی. متعلقہ تھانوں پابند کیا ہے اگر موٹرسائیکل چوری کا واقعہ ہوتو فوری طور پر ایف آئی درج کی جائے۔
سی آئی ڈی نیوزسی آئی ڈی نیوز ایس پی سٹی سے: آپ کے انڈر میں تقریبآ 8 تھانے آتے ہیں تو آپ کیا سمجھتے ہیں. کہ سب سے ذیادہ جرائم کی وارداتیں کون سے تھانے کی حدود میں ہورہی ہیں۔
ج: کرائم تو تقریبآ ہر تھانے کی حدود میں ہوتا ہے تاہم گارڈن اور کھارادر کے ایریاز میں موٹرسائیکل چوری ہونے کی وارداتیں زیادہ ہیں. جس کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک جامع پلان بنایا ہوا ہے اور اس کی روک تھام کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔
سی آئی ڈی نیوزسی آئی ڈی نیوز ایس پی سٹی سے: اچھا منشیات کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے۔
ج: منشیات اور گٹکا ماوا کے حوالے سے ہماری کمپین چل رہی ہیں، منشیات کے حوالے سے تھام تھانوں ایک بہترین نظام موجود ہے۔ ہم نے ان تمام افراد پر بھی کڑی نظریں رکھی ہوئی ہیں. جن کے خلاف منشیات فروشی کے حوالے مقدمات درج تھے. اور وہ ضمانت پر آئے ہوئے ہیں۔ ہم نے تمام تھانوں میں لسٹیں فراہم کر رکھی ہیں اور کوشش کی جاتی ہے اس پرسختی سے عمل درآمد ہو تاکہ شہریوں میں منشیات کی فروخت نا ہوسکے۔
سی آئی ڈی نیوز: ڈسٹرکٹ سٹی میں جرائم کی وارداتیں کم ہیں تاہم اگر پورے کراچی کی بات کریں. تو جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے. اس حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔
ج: دیکھیں جی میرے انڈر میں جو تھانے آتے ہیں وہاں ہم نے ایک بہترین سسٹم بنا کے تمام جرائم میں خاطر خواہ کمی کی ہی. تاہم میں دوسرے علاقوں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ ہم نے زیادہ تر اپنے تھانوں میں فوکس رکھا ہوا ہے۔
سی آئی ڈی نیوز: پولیوں کے کیمپئین کے حوالے سے کیا سسٹم ہے۔
ج: پولیوں ٹیم سے ساتھ ہمارے جوان ہوتے ہیں میں تمام ٹیموں کو مانیٹر کرتا ہوں اکثر و بیشتر میں خود بھی تاکہ ہوں تاکہ اگر کسی کو کوئی مسئل درپیش ہے تو فی الفور اس کا تدارک کیا جائے۔
سی آئی ڈی نیوز: انکروچمنٹ کے حوالے سے کچھ بتائیں
ج: انکروچمنٹ کے حوالے سے ایک الگ سسٹم ہے تاہم ہمارے علم میں جو بات آتی ہے اس پر نوٹس لیا جاتا ہے اورٹیم کو بھرپور معاونت فراہم کی جاتی ہے۔
سی آئی ڈی نیوز: آپ نے صوبہ پنجاب میں بھی کاف جگہوں پر نوکری کی اب کراچی میں پوسٹنگ ہوئی ہے تو کہاں زیادہ چیلنج کا سامنا ہے۔
ج: چونکہ کراچی کی آبادی زیادہ ہے یہاں پر ہر زبان قوم رنگ و نسل کے لوگ آباد ہیں تو اس حوالے سے کراچی میں تھوڑا زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے۔
سی آئی ڈی نیوز: شہریوں کو کوئی پیغام دینا چاہتے
ج: میں عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ پولیس آپ کی مدد کے لئے ہے. اگر کسی جگہ کوئی غیرقانونی عمل ہوتا دیکھیں. تو فورآ مددگار 15 کو مطلع کریں. اس کے ساتھ ساتھ ہمارے پولیس اسٹیشن، ہمارے کمپلین نمبرز تک بھی عوام کو رسائی. ہے وہاں اس حوالے سے باضابطہ طور پر درخواست دے سکتے ہیں. تاکہ آپ کی مدد سے جرائم کو کنٹرول کرنے میں مذید آسانی ہو۔
سی آئی ڈی نیوز: پولیس فورس میں وطن عزیز کی خاطر قربانی دینے والوں شہداء کی فیملی کے بارے میں کیا کہنا چاہتے ہیں۔
ج: شہدوں کا رتبہ اور عزت بہت بڑا ہے۔ بشمول میرے تمام افراد افسران کو ان کی ہر قسم کی مدد کرنی چاہئے کیونکہ وہ محکمہ پولیس کے لئے ایک روشن ستارے کی مانند ہیں۔
سی آئی ڈی نیوز: آپ نے پنجاب اور کراچی میں بھی کام کیا ہے اس حوالے سے آپ کو کبھی کوئی اسناد دی گئی۔
ج: جی بالکل مجھے اپنے افسران کی جانب سے متعدد تمغے اور اسناد دی گئی ہیں
سی آئی ڈی نیوز: رینجرز کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں
گے۔
ج: رینجرز بھی ایک سرکاری ادارہ ہے ہم ان کے ساتھ مل جل کر کام کرتے ہیں اور جرائم کی روک تھام سے مل
جل کر کام کرتے ہیں۔
سی آئی ڈی نیوز: آپ کے تعلق کہاں سے ہے اور آپ کے خاندان میں سے بھی کوئی پولیس میں ہے۔
ج: میرا تعلق کشمور سے ہیں اور میرے والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے جبکہ میرے خاندان میں کوئی اور فرد محکمہ پولیس میں نہیں ہے
سی آئی ڈی نیوز: ہمارے ادارے کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے۔
ج: سی آئی ڈی نیوز کے بارے میں ہمیشہ ایک مثبت بات یہ ہے کہ بہت سے جرائم جو کہ پولیس کے علم میں نہیں ہوتے وہ میڈیا کو معلوم ہوتے ہیں. ان کی ہی خبروں پر ہم نے بہت ایکشن لیا. اور ماشاء اللہ سی آئی ڈی نیوز کا سسٹم بہت بہترین ہے.
جس کے باعث بہت سے واقعات کابروقت علم ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ میں دیگر میڈیا پرسن کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہمیشہ مثبت رپورٹنگ کریں. کسی حوالے سی سنسنی پھیلانے سے گریز کرِیں. کیونکہ پولیس کو کام کرنے میں بڑی دقت پیش آتی ہے۔
