اندھیر نگری چوپٹ راج
اگر آپ کے پاس گاڑی ہے یا نئی گاڑی لینے کا سوچ رہے ہیں تو آپ یو دھیان میں رکھنا چاہئے. کہ اگر آپ برسوں کی محنت کے بعد حلال کی کمائی سے نئی گاڑی یا تبدیل کرنے کا سوچ رہے ہیں. یا امپورٹ کرتے ہیں تو کسی بھی گاڑی کی موجودہ رقم سے کسٹم کی دو سو فیصد ٹیکس ادا کرنے کے بعد. رجسٹریشن کی مد میں مذید کئی ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں۔
ٹریکر لگواتے ہیں، انشورنش کرواتے
.اور اپنی گاڑی کی حفاظت کی ہر ممکن طریقے اپاتے ہیں تب بھی کار چوروں کے پاس ایسے جدید آلات ہوتے ہیںب
اآسانی کسی بھی گاڑی کا لاک کھول لیتے ہیں اور آپ کے ٹریکر کو ناکارہ بنا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بائیک چوری سے کیسے بچا جائے۔
بغیر نقصان پہنچائے آپ کی گاڑی کو با آسانی لے اڑتے ہیں پھر آپ توقع رکھتے ہیں. کہ ہماری انتہائی تربیت یافتہ پولیس جو کہ حیلے بہانوں سے مقدمہ درج کرنے سے انکاری ہوتی ہے. اگر ایف آئی آر درج بھی ہو جائے تو ہماری فرض شناش پولیس.
جس کی تنخواء آپ کی اور ہماری جیبوں سے ادا کی جاتی ہے
کوئِی مدد کرے گی تو یہ خیال دل سے نکال دیں کیونکہ ہماری تربیت یافتہ پولیس کے پاس. اور بھی کام ہیں مثلآ پارکوں، اور ساحل سمندر سے نوجوان لڑکے. اور لڑکی کو دیکھ کر نکاح نامہ طلب کرنا. والدین کو کال کرکے تھانے میں لے کر جانے
کی دھمکیاں دینا، وی وی آئی پی پروٹوکول دینا، منشیات. اور جسم فروشی، لینڈ گریبرز، پانی کے غیر قانونی ہائیڈرئینٹ سے باقاعدہ ہفتہ وصول کرنا. اہم فرائض منصبی کے ساتھ ساتھ موٹر سائیکل سوار کو روکنا کاغذات. آپ کا شناختی کارڈ حتیٰ کے لائسنس اور ہیلمٹ تک طلب کر لیا جاتا ہے. اگر تھوڑی جسی جرآت کر کے پوچھ بھی لیں
کے جناب آپ کاغذات چیک کریں لائسنس سے کیا کام تو بس شامت آگئی. یعنی کے آپ قانون کے رکھوالوں کو قانون سکھانے کی گستاختی کر رہے ہیں. بس تلاشی شروع اگر کوئی گٹکا ماوا نکل جائے. تو سمجھیں اتنا بڑا جرم ہوگیا. کہ آپ کو سزا اور جرمانے کی رقم فورآ بتا دیں گے.
رشوت کے نام پر ایک روپیہ بھی نا دینے والے
فرد کا ہاتھ نادانستہ اپنی جیب کی طرف چلا ہی جاتا ہے بس کسی طرح گلوخلاصی کر لی جائے. ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے. کہ بدقسمتی سے ہم اس معاشرے کا حصّہ ہیں. جہاں کسی موڑ پر پولیس کے ناکے کو دیکھ کر اپنے تحفظ سے زیادہ لٹنے کا خطرہ ہوتا ہے. خیر آپ اپنی جیب کی استعداد کے مطابق چائے پانی کا بندوبست کریں. اور نکلنے میں عافیت سمجھیں کیونکہ نئے شکار کو بھی پکڑنے کا موقع ملنا چاہئے.
خیر بات ہورہی تھی گاڑی چوری کی۔ اگر آپ کی گاڑی چوری ہوگئی ہے تو امید ہے. شائد کسی طور بازیاب ہو جائے گی تو یہ محض خام خیالی ہے ماسوائے دھکے کھانے. اور مذید رقم گنوانے کے سوا شائد کچھ حاصل نا ہو. کیونکہ مجرم اداروں سے ذیادہ تربیت یافتہ ہوچکے ہیں. فقط دلاسے اور انکوائری سے پیٹ بھرا جا سکتا ہے اپنی گمشدہ گاڑی کو بھول جائیں. کیونکہ اگر کار چور کا دل بھر گیا ہے. تو خود کسی ویران مقام پر چھوڑ جائیں گے بہرحال پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔
”اندھیر نگری چوپٹ راج“ ایک تبصرہ