0

بائیک چوری سے کیسے بچا جائے۔

گذشتہ کئی ماہ سے کراچی سے موٹرسائیکل چوری ہونے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے. جس کے لئے محکمہ پولیس کی ناقص حکمت عملی شامل ہے ساتھ ساتھ عدالتی نظام. بھی اس کو مودر الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے. کیونکہ یہ جرائم پیشہ عادی افراد ضمانت پر باہر آجاتے ہیں. اور پھر اپنے اس مذموم دھندے کو جاری رکھنے. کے لئے دوبارا سرگرم ہوجاتے ہیں
بلاشبہ موٹرسائیکل ہر گھر کی اہم ضرورت بن چکا ہے

یہ بھی پڑھیں: مہاجر نوجوان کے لئے نئی امید

جسے چاہ کر بھی الگ نہیں کیا جا سکتا کوئی

موٹرسائیکل چاہے بیس ہزار کی ہو یا لاکھوں روپے کی اس کی قدر اسی انسان کو ہو سکتی ہے. جب وہ اسے پا نہیں سکتا یا اسے گنوا دیتا ہے. احتیاط افسوس سے بہتر ہے لہذا جہاں قانون نافذ کرنے والوں کی ذمہ داری بنتی ہے. کہ قانون کی رٹ کو بحال رکھا جائے وہیں ہماری

آپ کی اور ہم سب کی سے اہم ذمہ داری ہے. کہ اپنی چیزوں کی خود حفاظت کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ سروے کے دوران دیکھا گیا ہے. کہ اکثر و بیشتر گلی محلے، سڑک یا پارکنگ میں لوگ جلد بازی یا یہ سوچ کر موٹرسائیکل کو اچھی طرح لاک نہیں کرتے. کے ہم نے کون سا زیادہ وقت صرف کرنا ہے. بس ابھی واپس آجائیں گے.

تو یقین کریں موٹرسائیکل چور

اسی تاک میں ہوتا کہ ہے کون جلد بازی میں گیا اور کسی موٹرسائیکل کو چوری کرنے میں زیادہ سے زیادہ پانچ سیکنڈ صرف ہوتے ہیں. اور چند ہی سیکنڈ میں کسی کو پیدل بنانے کے لئے کافی ہیں. کسی موٹرسائیکل چور کے لئے اپنی موٹرسائیکل کو جتنا مشکل بنائیں گے. اتنا ہی موٹرسائیکل سے محروم ہونے کے لئے چانسز کم ہو جاتے ہیں.

اگر ایک بار کسی کی موٹرسائیکل چوری ہوگئی تو اس کی واپسی کے چانسز پانچ فیصد سے بھی کم ہوتے ہیں. لہذا اگر کچھ اصولوں پر عمل کر لیا جائے تو ممکنہ طور پر موٹرسائیکل چوری کی شرح میں نمایاں حد تک کمی واقع ہوسکتی ہے. سب سے پہلے اگر کہیں بھی موٹرسائیکل چوری ہونے سے بچنا ہے. تو کسی بھی مقام پر کھڑے کرنے سے پہلے بائیک کا ہینڈل لاک ضرور لگائیں. جس سے کسی موٹرسائیکل چور کو موٹرسائیکل لاک کھولنے میں بہت دقت پیش آئے گی.

اسی طرح مارکیٹ سے ڈسک لاک باآسانی مل جاتے ہیں. جس سے کسی بھی موٹرسائیکل کی چوری سے بچنے کے لئے بہت ہی معاون ثابت ہوسکتا ہے. تیسرا اگر یہ کہ موٹرسائیکل میں سائرن سٹم لگوا لیں. جس سے اگر کوئی کسی موٹرسائیکل کے ساتھ زبردستی کرتا ہے. تو آلارم خود بخود بجنا شروع ہوجائے گا.

جس سے موٹرسائیکل چور یقینی طور پر بھاگنے میں اپنی عافیت سمجھے گا۔ چوتھا اگر یہ کہ اگر کسی موٹرسائیکل میں جی پی ایس ٹریکنگ سسٹم لگوا لیں. تو شہری اپنی قیمتی موٹرسائیکل کو کھونے سے محفوظ رہ سکتے ہیں. بلکہ واپس ملنے کے امکانات بھی روشن ہوجاتے ہیں.

پانچواں یہ کہ اگر زیادہ دیر تک

موٹرسائیکل کھڑی کرنا ہوتو اسے پیراشوٹ یا کپڑے کے کور سے پیک کریں. جس سے کوئی بھِی موٹرسائیکل چوری ہونے کے امکانات مذید کم ہو جاتے ہیں ،

سب سے آخری اور اہم نقطہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں یہ رواج پایا گیا ہے. کہ ہم سیکنڈ ہینڈ چیزوں کی خرید و فروخت میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں. اور اپنی کسی بھِی اہم ملکیت خاص کر گاڑی اور موٹرسائیکل فروخت کو آن لائن اشتہارات کے ذریعے فروخت کر کے ڈیمانڈ لیتے ہیں. وقت کے ساتھ ساتھ موٹرسائیکل چور اور ڈکیت بھی نئی ٹیکنالوجی کا سہارا لے کر ایڈوانس ہوچکے ہیں. وہ کسی بھی موبائل فون، گاڑی یا موٹرسائیکل فروخت کنندہ سے جعلی نمبرز کے ذریعے رابطہ کرتے ہیں. اور پھر کاغذات سمیت ملنے کا کہتے ہیں اکثر اوقات رات گئے یا شام کا وقت طے کیا جاتا ہے. جس پر فروخت کنندہ موقع پر پہچنتا ہے تو شہری سے ڈبے سمیت موبائل فون.

یا کاغذات سمیت گاڑی اور موٹرسائیکل چھین لی جاتی ہے بہرحال کسی قسم کا سودا کیا جائے. تو کوشش کریں کے. کسی کھلے مقام یا گھر پر ڈیل کی جائے تاکہ کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ کم سے کم رہ سکے۔ کسی بھی گاڑی کا موٹرسائیکل کی انشورنس کو یقینی

بنائیں اگر کبھی کوئی ایسا حادثہ پیش آجاتا کہ آپ اپنی سواری کے محروم ہوجائیں. تو انشورنش کے باعث کسی حد تک نقصان کا ازالہ ہوسکتا ہے۔

کسی گاڑی یا موٹرسائیکل چوری ہونے کی ذمہ داری

خاص کر استعمال کنندہ کے اوپر عائد ہوتی ہے۔ یہاں ایک بات قابل زکر ہے کہ اگر آپ کے علاقے یا پارکنگ میں کئی دنوں سے مشکوک کار یا موٹرسائیکل لاوارث حالت میں کھڑی ہو تو سی پی ایل سی سے معلومات لیں یا قانون نافذ کرنے والوں کو ضرور مطلع کریں ہوسکتا ہے آپ کی اس نیکی سے کسی متاثر شخص کی زندگی کا بڑا دکھ دور ہوسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

بائیک چوری سے کیسے بچا جائے۔“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں