0

ساری تکالیف متوسط طبقہ کے لئے۔

ایک سوال ہمیشہ ابھرتا ہے کہ کیا ساری تکالیف متوسط طبقہ کے لئے ہے. جہاں وطن عزیز کی عوام کو ہر پانچ سال بلکہ کبھی کبھی تو دو تین سال میں کئی مرتبہ یہ خوشبخری سننے کو ملتی ہیں. کہ بس اب ملک کی تقدیر بدلنے والی ہے. چور اور لٹیروں کا محاسبہ ہوگا ان کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا.

اس کے بعد خوشحالی اور ترقی کا

ایسا دور دورا ہوگا کہ لوگ زکواۃ خیرات لینے والوں کو تلاش کرتے پھریں گے. مگر شائد کوئی بھی غریب شخص ایسا نہیں ملے گا. جو زکواۃ خیرات کے مستحق ہو.

اسی طرح کہ نعرے نئی پیکنگ میں عوام کو اس طرح دیئے جاتے ہیں. جسے باآسانی نگل لیتے ہیں۔ اور پھر ان ہی معروثی نظام کے لگے. لپٹے لوتھڑوں کو نئی پیکنگ میں ڈال کر ایوانوں میں بھیج دیتے ہیں. جہاں ان کا کام عوام کی نمائندگی کرنا ہوتا ہے.

جہاں عوامی مسائل کا سدباب کرنا ہوتا ہے،

تو پھر اپنے حلقے کے عوام کی پانی، بجلی گیس اور دیگر ضروریات کو پوری کرنے کی اہم ذمہ داری ہوتی ہے. مگر عوام شائد اسی قابل ہے. کہ ان کے مسائل حل نا کئے جائیں کیونکہ اگر بنیادی مسئلے حل ہو گئے. تو پھر ان کو ووٹ دے کر اقتدار کی کرسی میں کون بھٹائے گا۔ پھر وہ کیسے اپنی تجوریوں کے منہہ خزانے سے بھریں

گے پھر وہ کیسے اپنے خاندان اور قریبی عزیزوں کو وزارت سمیت. دیگر اہم سرکاری عہدوں کی نوکریاں دلوائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹھارا سالہ دامنی چوتھی منزل سے کود کرگئی۔

اسی لئے عوام سے جتنا خون چوس سکتے ہیں چوس لو۔ ہر مہذب معاشرے میں متوسط طبقہ سے ٹیکس اسی لئے وصول کیا جاتا. کہ ان ٹیکس کے بدلے عوام کو ہسپتال، سڑکیں، سرکاری اسکول، سمیت امن و امان جیسی سہولت حاصل ہوں گی. جہاں امیر و غریب کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہوگا۔

جہاں ہر شخص کو اپنے اپنے مذہب

کوئی اپنے عقیدے کے مطابق عبادات اور قانون اور ریاست کی جانب سے وضع کردہ قوانین کے مطابق حقوق حاصل ہوں گے

اپنی ریاست کی حاکمیت ہوگی جہاں قانون اور ریاست سے مبرا کوئی شخص کوئی ادارہ نہیں ہوگا

جہاں امن و امان کو برقرار رکھنا جہاں شہریوں کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے. بہرحال اب عوام کو اپنی سوچ بدلنے کی بہت ضرورت ہے. کہ چہرے نہیں نظام بدلنے کی اشد ضرورت ہے. تاکہ ہم وطن عزیز کو ایسا بے مثال خطہ بنا سکیں. جس کا تصور بابائے قوم نے دیکھا تھا۔

اکھلیش یادو، ایس پی کے باس اور اتر پردیش کے سابقہ متوسط طبقہ ​​باس کے پجاری،

نے پارلیمنٹ میں متعارف کرائے گئے فوکل جنرل مالیاتی منصوبے کو روزمرہ کے آدمی کے لیے جیب کی شکل دینے والے کے طور پر پیش کیا. اور کہا کہ یہ یوپی میں بی

جے پی کی خوفناک رہائش کے خاتمے کا آغاز ہے۔ اکھلیش نے منگل کو ٹویٹ کیا، “کام کاروبار عام طور پر رک گیا ہے. یادگار مندی ہے، لاکھوں لوگ اپنے عہدے کھو چکے ہیں. عام شہریوں کی تنخواہ کم ہو گئی ہے، بے روزگاری، بیماری کی وجہ سے بینکوں میں جمع ہونے والے ریزرو فنڈز. میں سے ہر ایک، فی الحال کٹوتی کے لیے ہے۔ افراد کی جیب.” بی جے پی کے اخراجات کا ایک اور منصوبہ آیا ہے. اتر پردیش میں بی جے پی کا مشکل وقت ختم ہونا شروع ہو گیا ہے. یوپی کو حال کہنا چاہیے۔ بی جے پی کو نہیں کرنا چاہئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

ساری تکالیف متوسط طبقہ کے لئے۔“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں