آئی جی سندھ کے دیئے گئے احکامات کو بھی کھڈے لائن لگا دیا گیا۔
نچلے درجے کے ملازمان ٹریفک اہلکار مایوسی کا شکار ہوگئے
کراچی میں دوسرے اضلاع سے پانچ سال کے لئے بلائے گئے. ٹریفک پولیس اہلکاروں کو اپنے اضلاع میں واپس بھیجنے والا معمہ مذید پرسرار ہوگیا۔
آئی جی سندھ مشاق مہر کی جانب سے
دیئے احکامات کے مطابق دیگر شہروں کے ڈومیسائل اور پی آر سی کے حامل اہلکاروں کو واپس اپنے ڈسٹرکٹ بھیجا جائے. تاہم تقریبآ دو ماہ سے آڈر جاری کر رکھا ہے کہ لاڑکانہ رینج. ڈسٹرکٹ کشمور، ڈسٹرکٹ جیکب آباد، ڈسٹرکٹ کمبر، سے لائے گئے. تقریبآ تین سو پولیس کانسٹیبل کو واپس اپنے علاقوں میں بھیجا جائے۔ جس میں لاڑکانہ سے لائے گئے. 52 اہلکار، ڈسٹرکٹ کمبر سے 23 ٹریفک کانسٹیبل. جبکہ جیکب آباد سے لائے گئے 33 ٹریفک اہلکار. اسی طرح کشمور سے کراچی میں ٹریفک کا نظام سنبھالنے کے لئے 95 اہلکار، لاڑکانہ سے 89، اور قمبر سے 8اہلکار پانچ سال کی مدت کے لئے کراچی بلائے گئے تھے.
جن کی پوسٹنگ اور ڈیوٹی کراچی کے
مختلف اضلاع میں تھی جنہیں مدت پوری ہونے کے بعد انہیں اپنے اضلاع میں واپس بھیجا جانا تھا. تاہم ان اہلکاروں کو واپس بھیجنے کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا جس میں آڈر جاری ہونے والے. اہلکاروں میں شدید بے چینی پھیل گئی. کہ آئی جی سندھ کے جاری کردہ آڈر کے باوجود انہیں اپنے اپنے اضلاع اور رینج میں واپس نہیں بھیجا جا رہا واضح رہے.
دوسرے صوبوں کے برعکس سندھ رینج
میں بھرتی ہونے والے اہلکاروں کا اسکیل کم ہوتا ہے جس کے باعث ان کی تنخواء اور دیگر مراعات دوسروں صوبوں سے انتہائی کم دی جاتی ہیں ۔ کثیر آبادی رکھنے کے باعث کراچی کا ٹریفک دوسرے صوبوں سے انتہائی زیادہ ہے. جسے بحال رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے. اس کے ساتھ ساتھ ٹریفک اہلکاروں سے وی وی آئی پی موومنٹ کے باعث زائد کام لیا جاتا ہے. جس کی وجہ سے مایوسی اور بے زاری کا عنصر پایا جاتا ہے. دوسری جانب نچلے درجے کے اہلکاروں سے انسانیت سوز رویہ اختیار کرنے کے ساتھ بعض اوقات تنخواہوں کی کٹوٹی کر دی جاتی ہے.
جس کے باعث وہ نا تو
اپنے ماہانہ اخراجات پورے کر سکتے ہیں نا ہی اپنی کفالت میں آنے والے افراد کو گزر اوقات کے لئے مقررہ وقت پر تنخواء روانہ کر سکتے ہیں. آڈر جاری کئے گئے بیشتر اہلکار اپنے ڈسٹرکٹ میں واپس جانا چاہتے ہیں. کیونکہ کم اسکیل اور تنخواء کے باعث اچھی خاصی سیلری کراچی میں ہی ختم ہو جاتی ہے. اور اپنے ماہانہ اخراجات کو پورا کرنے میں شدید دقت کا سامنا رہتا ہے۔ واضح رہے اگر سندھ دوسرے اضلاع سے بلائے گئے. سندھ پولیس اور محکمہ ٹریفک کے اہلکاروں کو واپس بھیجنے کے فیصلے پر عملدرآمد ہوجائے. تو کراچی کے مقامی شہریوں کے لئے روزگار کے بہترین مواقع میسر آجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں جرائم کی شرح
آڈر جاری ہونے والے اہلکاروں نے آئی جی سندھ
اور ڈی آئی جی ٹریفک احمد یار چوہان سے درخواست کی ہے. کہ ہمیں بھی انسان سمجھا جائے اور ہمیں اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے پہلے ہمارے اضلاع میں واپس بھیجا جائے. تاکہ ہم زندگی بھر آپ کے احسان مند رہ سکیں۔۔