0

کرائم رپورٹر کی گاڑی چوری

میر پورخاص کی پرانی سینٹرل جیل ڈکیتوں کی آماجگاہ میں تبدیل

کراچی کے مشہور و معروف روزنامہ سے وابستہ کرائم رپورٹر کی گاڑی گذشتہ روز میرپورخاص شاہی بازار گرلز ہائی. اسکول کے قریب تھانہ سٹی کی حدود سے انتہائی چالاکی سے چوری کر لی گئ

سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق گذشتہ روز تقریبآ چھ بجے. کے قریب نامعلوم افراد نے کرائم رپورٹر کی گاڑی چوری کر کے فرار ہوگئے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے. کہ مطابق شاہی بازار سے گاڑی بلدیہ شاپنگ سینٹر میں جاتی ہوئی. دکھائی دیتی ہے جہاں سے وہ واپس گھوم کر شملہ بیکری کے الٹے ہاتھ پر پرانی سینٹرل جیل اور مددگار 15 کا آفس بھی موجود ہے۔

حاصل کردہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے واضح ہوتا ہے کرائم رپورٹر کی کار مبینہ طور پر سینٹرل جیل کے اندر گئی. جہاں تقریبآ 6 منٹ تک رکی رہی یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ جیل کے اندر گاڑی کا نمبر پلیٹ تبدیل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا دستور

واپس نکل کر وہ وہاں سے مددگار 15 کے آفس پر گئی جہاں پر لگے کیمرے میں دیکھا جا سکتا ہے. کہ گاڑی کو ٹنڈومحمد خان کی طرف لے جایا گیا

جہاں سے گاڑی مبینہ طور پر

کسی ٹرک یا کنٹینر کے اندر چھپا کر غائب کر دی گئی۔ جس سے نا صرف ایس ایچ او سٹی زیشان لاشاری کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے

میرپور خاص میں کراچی سمیت دیگر شہروں سے آنے والے. شہریوں سے نا صرف لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے بلکہ گاڑی اور موٹر سائیکل چوری کی. لگاتار واقعات سے واضع ہوتا ہے. کہ اسٹریٹ کرائم کی سرکوبی میں سندھ پولیس مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

آئی جی سندھ اس معاملے میں ازخود نوٹس لے کر پورے واقعہ کی مکمل چھان بین کر کے. نجی ادارے کے کرائم رپورٹر کی گاڑی بازیاب کرائی جائے. اور اس منظم جرائم میں ملوث گروہ کا قلع قمع کیا جائے

چاہے جیسا بھی ہو، اس کی خواہشات اور توقعات ابھی پوری نہیں ہوئی تھیں. جب اس کا کروزر گھر کے باہر سے لے جایا گیا. روپے کی تنخواہ پر اس کے اہم دوسرے کام۔ ایسے میں گھر کی لیز.

دونوں نوجوانوں کی تربیت کے اخراجات

اور گھر کے بل وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’’میں 90,000 کہاں سے لا سکتی ہوں. اور دوسری سائیکل خرید سکتی ہوں‘‘۔ وہ کہتے ہیں. “کروزر کی ظاہری شکل کے ساتھ زندگی کچھ آسان ہو گئی ہے۔” طبی کلینک میں، بعض اوقات شام کے وقت. دن میں ایک بار، ایک بحرانی ذمہ داری ہوتی ہے. جہاں میں رہتا ہوں وہاں سے مجھے ڈیڑھ کلومیٹر پیدل چلنا ہے. پھر ایک کارٹ، ٹیکسی۔

یا پھر اسے دوبارہ حاصل کریں۔ گاڑیاں، ٹیکسی چارجز معقول نہیں ہیں. بائک ایک ناقابل یقین سکون تھا جس نے وقت. اور نقد رقم دونوں کو الگ رکھا لیکن فی الحال ہم اسے کھو چکے ہیں۔

راوی روڈ ریجن کے امتیاز سے 67ہزار روپے اور موبائل فون، اچھرہ میں نصیر سے 75ہزار روپے موٹرسائیکل پر ڈاکو اسلحہ پوائنٹ پر. اسلام پورہ میں زبیر سے گن پوائنٹ پر 32ہزار روپے کا موبائل فون اور ڈاکو فائر پر عباد حسین سے 14ہزار روپے نقدی چھین لی۔

پروسیسنگ پلانٹ کے علاقے میں نقطہ. موبائل فون چھین کر فرار ہو گئے. جبکہ سبزہ زار اور مغل پورہ سے گاڑیاں اور لاری اڈا، اقبال ٹاؤن اور کاہنہ سے موٹر سائیکلیں چھین لیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں