کراچی کے علاقہ لیاقت آباد سی ایریا میں جواں سالہ نبیل مبینہ طور پر پولیس گردی کی بھینٹ چڑھ گیا۔
▬▭▬▭▬▭▬▭▬▭▬▭
محکمہ پولیس میں تفتیشی افسران کی ناقص تفتیش اور حرام خوری کی خاطر مدعی مقدمہ اور کسی بھی کیس میں نامزد اشخاص سے کھلے یا ڈھکے چھپے الفاظ میں رشوت کی طلبی جسے ادا نا کرنے کی صورت میں کیس کا رخ موڑ دینا یا پھر مدعی کو بار بار بلا کر ہراساں کرنا ایک عام سی بات ہوگئی۔
گزشتہ شب تھانہ سپر نبیل مارکیٹ کی حدود سی
ایریا میں ایسا ہی اندوہناک واقعہ پیش آیا تھانہ شریف آباد کے تفتیشی افسر عامر کے باعث کسی خاندان کے روشن چراغ کو ہمیشہ کے لئے نا گل کر کے. نوبیاہتا جوڑے کی آسیہ نامی بیوی کو بیوہ کر دیا۔
اہلخانہ کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے نبیل کا مبینہ قاتل تھانہ شریف آباد میں تعینات تفتیشی افسر ہے. جو کہ اس تمام واقعہ کا ذمہ دار ہے. کیونکہ تفتیشی افسر کی جانب سے متاثرہ خاندان کو نا صرف ہراساں کیا جا رہا تھا بلکہ رقم کی ادائیگی نا کرنے کی. پاداش میں ہلاک شدہ نبیل جو معمول کی طرح کسی بھی جھوٹے مقدمے میں پھنسا کر. خاندان معاشرہ اور کے لئے بدنما داغ بنا دیا جائے۔
یہ نظارے شہر قائد میں نبیل بسنے والے اکثر و بیشتر خاندان دیکھ اور بھگت بھی رہے ہیں۔
محکمہ پولیس کا بوسیدہ نظام نظام کی تبدیلی کے بجائے چہرے بدلنے پر اکتفا کرتا ہے. جبکہ حقیقی معنوں میں ان مسائل کا سدباب کرنے کا حل کبھی نہیں سوچا گیا ۔۔
جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ہونے والے واقعہ نے اس تاثر کو مذید پختہ کر دیا
ہے کہ نا صرف کراچی لاوارث ہے نبیل بلکہ یہاں کے مقامی باشندے بھی. اسٹریٹ کرمنلز کے ساتھ ساتھ پولیس اسٹیٹ کے نرغے میں ایک قیدی کی طرح زندگی گزار رہے ہیں. جہاں قانون کی حکمرانی اور ڈنڈا صرف غریب مقامی افراد پر چاہے اینٹی انکروچمنٹ کی صورت میں۔ کورونا ایس او پیز کے نام پر کاروبار تباہ کرنا ہو یا ہراساں کرنا.
یا جھوٹے مقدمات میں ڈالنا ہو اس کا نشانہ زیادہ تر شہر قائد کے باسی ہی بنتے ہیں۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل میں لگاتار ہونے والے واقعات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے. محمکہ پولیس میں پرچیوں میں بھرتی سے عوام میں خوف کی لہر دوڑ چکی ہے۔
صرف لفاظی گفتگو اور پریس ریلیز سے زخم خوردہ عوام کے زخموں پر مذید نمک چھڑک دیا جاتا ہے۔
بے حسی کا یہ عالم کے گذشتہ روز شہر میں ہونے اتنے بڑے سانحہ ہونے کے باوجود کئی گھنٹوں تک میں
پولیس کا کوئی اعلیٰ افسر موقع پر نہیں پہنچا۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل میں دھڑلے سے نبیل چلنے والے تمام چھوٹے بڑے جرائم بڑے تمام واقعات بھی. ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان کی نااہلی ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں
اس حوالے سے کراچی کی دعویدار نام نہاد نمائندہ جماعتوں کا پولیس گردی کا شکار ہونے والے متاثرہ خاندان سے تعزیت نا کرنا انتہائی شرمناک اور افسوس کا باعث ہے
شہر قائد میں میٹروپولیٹن طرز کا نظام ناگزیر بن چکا ہے تاہم موجودہ صورتحال سے شائد کسی کو فکر نہیں